
عراق کے بعد لبنان کی عوام بھی بدعنوانی اور حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے کمر توڑ ٹیکسوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس اور مظاہرین کےدرمیان جھڑپوں میں چالیس سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں بھی ابتر معاشی حالات اور حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کے خلاف عوام پر تشدد مظاہرے اور احتجاج شروع کردیا ہے۔
لبنانی دارالحکومت بیروت کے مرکز میں بڑی تعداد میں لوگ حکومت گرانے کے نعرے کے ساتھ سڑکوں پرآگئے۔
لبنان کے وزیر مواصلات محمد شقیر نے مظاہروں اور عوامی احتجاج کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ سب مظاہرے نہیں فسادات ہیں جن کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہیں۔
لبنانی حکومت نے احتجاج پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی وضع کرنےکا اعلان کرتے ہوئے آج جمعہ کو کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
لبنان میں پرتشدد احتجاج اس وقت شروع ہوا جب حکومت کی طرف وٹس اپ کے ذریعے کال پر ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس اعلان پرعوام مشتعل ہوگئے اور انہوں نے گھروں سے نکل کر جلائو گھیرا اور توڑپھوڑ شروع کردی۔ اطلاعات کے مطابق پرتشدد احتجاج کے دوران چالیس سے زاید افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں عام شہری اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب لبنانی حکومت کی جانب سے واٹس ایپ اور اسی طرح کی دیگر آن لائن سروسز پر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا گیا۔
لبنان اندورنی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبنے کے ساتھ ساتھ کئی سنگین معاشی مسائل سے دوچار ہے۔ شرح نمو نہ ہونے کے برابر ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقتصادی اعلانات کررہی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں عراق میں بھی حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جس کی وجہ سے 100 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News