
مقبوضہ کشمیر میں 100 روز سے بدترین لاک ڈاؤن جاری ہے ، کشمیری عوام تین ماہ سے زائد عرصے سے قیدیوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطا بق مقبو ضہ وادی میں قابض بھارتی فوج ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، نہتے کشمیری 100روزسے گھروں میں قید ہیں،بھارتی سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود مقبوضہ وادی میں آج بھی نظام زندگی مفلوج ہے اور حالات معمول پر لانے کے لئے بھارتی حکومت نے سپر یم کو رٹ کے حکم پر عمل در آمد کر تے ہوئے مقبو ضہ کشمیر میں کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیوکے با عث مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔
وادی مقبوضہ کشمیر کی سڑکیں سنسان، دکانیں بند، کاروباری مراکز پر تالے پڑے ہیں، مسلسل کرفیو کے باعث کاروبار زندگی درہم برہم، گلیوں اورسڑکوں پر بھارتی فوج کا گشت، گھروں کے باہر بھی فوجی تعینات، گھروں میں محصورافراد کو اپنے رشتہ داروں کے جنازے تک پڑھنے کی بھی اجازت نہیں،اسکول بند ہیں، اسپتالوں میں ڈاکٹرز کا پہنچنا دشوار ہوگیا، طبی امداد نہ ملنے سے مریضوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگ گئیں، ہر روز سات سے آٹھ افراد کو دل کا دورہ پڑرہا ہے لیکن علاج معالجے کی کوئی سہولت میسرنہیں۔
بازار اور دکانیں بند ہونے سے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا بحران سنگین ہوگیا، کشمیری پیٹ بھر کر کھانے سے محروم ہوگئے، بچے بھی دودھ کے لیے بلکنے لگے، بھارت نے اپنا مکروہ چہرہ بےنقاب ہونے سے بچنے کیلئے انٹرنیٹ، فون اور موبائل سروس بند کررکھی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث مالی اعتبار سے 3 ہزار 900 کروڑسے زائد کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں، سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ متعدد مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ پانچ اگست کو بھارت سرکار نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کردیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News