برطانیہ میں عام انتخابات،بورس جانسن اکثریت حاصل کرنےمیں کامیاب

برطانیہ میں عام انتخابات 2019 میں کنزرویٹوپارٹی 347 نشستیں حاصل کرکے کامیاب ہوگئی ہے ۔ لیبر پارٹی 202 نشستوں کےساتھ دوسرےنمبرہرہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں چارسال کےدوران تیسرےعام انتخابات میں بورس جانسن نےکامیابی حاصل کر لی ہے۔
عام انتخابات میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی اور اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کی لیبر پارٹی کےدرمیان
برطانیہ میں عام انتخابات 2019 میں کنزرویٹو جماعت نے مطلوبہ 326 نشستیں حاصل کر لیں، بورس جانسن کی جماعت کنزرویٹو اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
اب تک 650 میں سے 626 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے، کنزرویٹو پارٹی اب تک 347 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 202 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ جب کہ ایس این پی 44، ایس ایف 5، ایل ڈی 7، پی سی کو 2 نشستیں ملی ہیں
سخت مقابلہ ہواتاہم،بورس جانسن دوسری باربرطانیہ کےوزیراعظم منتخب ہونگے۔
برطانیہ میں عام انتخابات عموماً ہر پانچ سال بعدہوتےہیں لیکن حالیہ عام انتخابات گزشتہ پانچ سال کے دوران تیسرا الیکشن ہے ۔
برطانیہ میں عام انتحابات،پاکستانی فاتح
عام انتخابات 2019 کی خاص بات یہ بھی ہے کہ1923 کے بعد برطانیہ میں یہ دوسرے انتخابات ہیں جو دسمبر میں ہورہے ہیں ، اس سے قبل 1974 میں بھی سردیوں میں انتخابات ہوئے تھے۔
عام انتخابات 2019 میں برطانیہ کے تقریباً 4 کروڑ 60 لاکھ افراد ووٹ کے ذریعے اپنے اپنے حلقوں میں ہاؤس آف کامنزکے ممبر کا انتخاب کیا ہے ۔
عام انتخابات 2019 کے حتمی نتائج سے قبل ہی لیبر پارٹی کےلیڈرجیرمی کوربن نےاپنی شکست تسلیم کرتےہوئے ’’اسےلیبر پارٹی کے لئے مایوس کن رات قراردیاتھا ۔
اپوزیشن لیڈراور لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے صدارت سے علیحدہ ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہ کرنے کا اعلان کیا تھا ۔
جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ پارٹی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نیا لیڈر منتخب کرے گی، الیکشن مہم میں زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لے سکا، عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ہم پر اعتماد کیا۔ انھوں نے کہا کہ بریگزٹ پر متنازعہ بحث جاری ہے۔
2017 کے بعدعام انتخابات 2022 میں ہوناتھےتاہم اکتوبر 2019 میں برطانوی پارلیمنٹ اکثریتی ووٹوں سے نئےانتخابات کی منظوری دی تھی ۔
واضح رہےکہ برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنےیااس سے نکل جانےکےحوالےسے 23 جون 2017 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، کیوں کہ وہ بریگزٹ کے مخالف تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News