مسلم مخالف بل پربھارتی عوام سراپااحتجاج ،مودی کےخلاف شدید نعرےبازی

بھارت کےمختلف شہروں میں شہریت ترمیمی بل کی منظوری کےخلاف زبردست احتجاج کاسلسلہ جاری ہے،انتظامیہ نےآسام اورتری پورہ میں فوج تعینات کردی ہے ۔
غیر ملکی خبررساں ادارےکے بھارتی لوک سبھا کے بعدراجیہ سبھامیں بھی متنازعہ بل منظور کرلیا گیاہے،جس کےبعدبل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج میں شدت آ گئی ہے، آسام کے شہر گوہاٹی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جب کہ مختلف شہروں میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہروں کے پیش نظر کلکتہ سےآسام جانے والی پروازیں منسوخ کردی گئیں ہیں جبکہ تریپورہ میں مظاہرے روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔
تاہم ان ریاستوں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے،علی گڑھ یونی ورسٹی میں مسلمان دشمن بل کے خلاف ہزاروں طلبہ نے بھوک ہڑتال کررکھی ہے،جس پربھارتی حکومت کی جانب سےطلبہ پرمقدمات درج کرلیےگئےہیں۔
دوسری طرف کانگریس کی جانب سے شہریت کا متنازعہ بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ شہریت کے متنازع بل میں مسلمانوں کے علاوہ تمام تارکین وطن کو شہریت کا حق دیا گیا ہے۔
مودی سرکارکےاس متنازعہ بل پرسوشل میڈیا صارفین کی جانب سخت الفاظ میں مذمت کی جارہی ہے۔
مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر #citizenchipAmmendmentBill2019 اس وقت ٹاپ ٹرینڈ پرموجود ہے ۔
عام عوام سےلیکربھارت کےصحافی برادری بھی اس متنازعہ بل پرکھل کراپنی رائےکا اظہار کررہے ہیں۔
AdvertisementSelfish and manipulative non-BJP parties cannot save Secular India from becoming Hindu Rashtra.We need a mass movement to save our constitution from Modi-Shah assault. New leaders will emerge from people’s movement. At least I hope so. #CitizenshipAmmendmentBill2019
— nikhil wagle (@waglenikhil) December 11, 2019
#CitizenshipAmmendmentBill2019 can have much larger implications than whether it is unconstitutional or it will target poor Muslims in India. It is self-defeating as it will seriously hurt India's interest regionally and internationally! Wait for my piece.
— Ashok Swain (@ashoswai) December 12, 2019
عبداالرحمن نامی صارف نے اس ترمیمی بل کو بھارت آئین اورجمہوری اقدارکےخلاف قراردےدیا۔
This Bill is against the religious pluralism of India. I request all justice loving people to oppose the bill in a democratic manner. It runs against the very basic feature of the Constitution. @ndtvindia@IndianExpress #CitizenshipAmendmentBill2019 pic.twitter.com/1ljyxp585B
— Abdur Rahman (@AbdurRahman_IPS) December 11, 2019
ایک اوربھارتی خاتون صحافی نے اس متنازعہ بل پر بالی وڈاداکاروں کی جانب اس بل پر خاموشی پربائیکاٹ کااعلان کرنے کا کہا ہے ۔
https://twitter.com/irenaakbar/status/1204809935550181376?s=20
ایک مقامی رہنما نے تصاویرکےزریعےمتنازعہ بل پر عوام کا ردعمل ظاہر کیا ہے۔
When Picture Speaks The anger, the rage, the depth of Protest against #CitizenshipAmmendmentBill2019 , but this nation is cursed with deaf, blind and heartless govt. Protest led by IYC President @srinivasiyc . pic.twitter.com/LgUFdDSqub
Advertisement— Jebi Mather (@JebiMather) December 12, 2019
واضح رہے کہ دو دن قبل بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔
بھارتی متنازع بل آرایس ایس ہندو راشٹریہ کےتوسیعی منصوبےکاحصہ ہے
شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیش کیا تھا، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News