
لبنان میں جاری گزشتہ ایک ماہ سے ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک سیکڑوں شامی مہاجرین لبنان چھوڑنے کے بعد پہلی کھیپ میں گھر جا چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جنگ سے متاثرہ شام میں اپنے آبائی شہر واپس جانے سے قبل بہت سارے شہری لبنان کے متعدد مقامات پر بسوں پر سوار ہوئے۔
اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ایجنسی ، وینیسا مویا، جسے یو این ایچ سی آر کے نام سے جانا جاتا ہے، نے بتایا کہ تقریبا 22 225 شامی مہاجرین شام واپس جانے والے تھے، جس کی تعداد گذشتہ دو سالوں میں شام میں واپس آنے والے تقریبا،000 27،000 مہاجرین کی تھی۔
واضح رہے کہ شام کے کچھ حصوں میں امن کی واپسی پر جون 2018 سے ہزاروں شامی شہری لبنان سے وطن واپس آچکے ہیں۔یاد رہے کہ لبنان تقریبا 10 لاکھ شامی مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جو آٹھ سال قبل جنگ شروع ہونے کے بعد اپنے ملک سے فرار ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ رواں برس اکتوبر میں عراق کے بعد لبنان کی عوام بھی بدعنوانی اور حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے کمر توڑ ٹیکسوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے ۔ پولیس اور مظاہرین کےدرمیان جھڑپوں میں چالیس سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں بھی ابتر معاشی حالات اور حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کے خلاف عوام پر تشدد مظاہرے اور احتجاج شروع کردیا ۔
لبنانی دارالحکومت بیروت کے مرکز میں بڑی تعداد میں لوگ حکومت گرانے کے نعرے کے ساتھ سڑکوں پرآگئے تھے ۔
ان پر تشدد مظاہروں کی وجہ سے لبنانی وزیر اعظم سعد الحریری نے مستعفی ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ لبنان میں پرتشدد احتجاج اس وقت شروع ہوا جب حکومت کی طرف وٹس اپ کے ذریعے کال پر ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اس اعلان پرعوام مشتعل ہوگئے اور انہوں نے گھروں سے نکل کر جلائو گھیرا اور توڑپھوڑ شروع کردی۔ اطلاعات کے مطابق پرتشدد احتجاج کے دوران چالیس سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں عام شہری اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
یہ واقعات اس وقت سامنے آئے جب لبنانی حکومت کی جانب سے واٹس ایپ اور اسی طرح کی دیگر آن لائن سروسز پر ٹیکس لگانے کا اعلان کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News