مودی سرکار نےدہلی کو بھی مقبوضہ کشمیر بنادیا

مودی سرکار نےمقبوضہ وادی کشمیرکےبعداب بھارت کےدارالحکومت نئی دہلی کوبھی کشمیربنادیاہے۔
مودی سرکار نےشہریت متنازع قانون کےخلاف ملک بھرمیں بڑھتےہوئےاحتجاج،مظاہروں اور کشیدگی کے پیش ِنظر نئی دلی میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
میڈیارپورٹس کےمطابق مودی سرکار نےدارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے اور شہر کے کئی حصوں میں موبائل ۔سروس،کال،اور ایس ایم ایس سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔
Delhi Police Special Cell had directed on 18Dec that voice, SMS,internet services be halted from 9am to 1pm today,in walled city areas of north¢ral districts,Mandi House,Seelampur,Jafrabad,Mustafabad, Jamia Nagar, Shaeen Bagh&Bawana, in view of prevailing law&order situation pic.twitter.com/Qk2sk0TKI1
Advertisement— ANI (@ANI) December 19, 2019
ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں نے دہلی میں کرفیو اورایس موبائل سروس بند کئے جانےکی تصدیق کردی ہے ۔ بھارتی میڈیا میں حکومت کی جانب سےکئے جانےوالےگھناونےاقدام دنیاکےسامنے لارہےہیں ۔
Many thanks!
— Jatin Anand (@JatinPaul) December 19, 2019
مودی سرکارنےنئی دہلی کے بعداتر پردیش اورکرناٹک میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
اس کے علاوہ آسام،نئی دہلی، مغربی بنگال، اترپردیش سمیت دیگربھارتی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرےکئےجارہےہیں، بہاراور کرناٹک میں مختلف تنظیموں کی جانب سے ہڑتال بھی کی جارہی ہے۔
مودی سرکارنے نہرو کا ہندوستان دفن کردیا ہے،شاہ محمود قریشی
بھارتی میڈیاکاکہناہےکہ نئی دلی میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی سرکاری احکامات پر کی گئی جب کہ دلی اور ممبئی سمیت کئی شہروں میں آج بڑے پیمانے پراحتجاجی مظاہرےاوردھرنے جاری ہیں۔
نئی دلی کےلال قلعےکے قریب دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود بھی مظاہرین نے احتجاج کیا ہے ۔
مظاہرین دہلی کےلال قلعہ یادگارکےقریب سےحراست میں لیاگیاہے۔ کارکن اور سوراج ابھیان کےرہنمایوگیندریادکاکہناہے کہ انہیں ایک ہزار مظاہرین کے ساتھ حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ہزاروں لوگ راستے میں ہیں ۔اس کےعلاوہ مظاہرین کو منڈی ہاؤس سے بھی حراست میں لیا گیاہے۔
صورتحال کے پیش نظر دہلی میں اٹھارہ میٹرواسٹیشن بند کردیئےگئےہیں ۔
واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا ،، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
اس بل کےتحت پاکستان ، بنگلہ دیش ،سری لنکاسمیت دیگرممالک سےآنےوالےسکھ، یہودی،عیسائی بھارت کی شہریت حاصل کرسکتےہیں لیکن مسلمان نہیں۔
اس متنازع قانون اورطلبا پربھارتی پولیس کی جانب سے تشددکےبعدبھارت کے مسلم اقلیت کےعلاوہ دیگراقلیتی براردی اورہندوبھی مسلمانوں کےحق میں آوازاٹھارہےہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News