سعودی خواتین اب موٹر سائیکل بھی چلائیں گی

سعودی خواتین اب موٹر سائیکل بھی چلائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق سعودی خواتین کو اب تک صرف ڈرائیونگ کرتے تو دیکھا لیکن اب انہیں موٹر سائیکل بھی چلاتا دیکھا جائے گا۔
یہ حقیقت ہے کے موٹر سائیکل چلانا ڈرائیونگ سے مختلف نہیں لیکن صرف موٹر سائیکل چلانا ڈرائیونگ کے مقابلہ میں آزاد اور با اختیار ہونےکا ثبوت ہے۔
سعودی خواتین سےشادی کیلئے شرط رکھ دی گئی
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ خواتین موٹرسائیکل سوار مردوں کے مقابلے میں زیادہ اچھی موٹر سائیکل چلاتی کیونکہ وہ احطیاط سے چلاتی ہے اور ٹریفک قوانین کی سختی سے پیروی بھی کرتی ہیں۔
ریاض میں قائم بائیکرز اسکل انسٹی ٹیوٹ واحد انسٹی ٹیوٹ ہے جو خواتین کو بااختیار طریقے سے موٹر سائیکل چالانے کے لیے ٹرینگ دیتا ہے۔
یہ انسٹی ٹیوٹ سعودی عرب کا پہلا انسٹی ٹیوٹ ہے جو موٹرسائیکل چلانے کی ٹرینگ صرف مردوں کو ہی نہیں بلکہ ان خواتین کے لئے بھی پیش کرتا ہے جو موٹرسائیکل چلانے کا شوق رکھتی ہیں۔
اس انسٹی ٹیوٹ میں مختلف کورسز رکھے ہے ٹرینگ کے لیے جس میں سب سے پہلے حفاظت کے حوالے سے اور پہر دیگر کورسز جیسے بیسک موٹرسائیکل رائڈنگ ، اسمارٹ رائڈنگ ، ٹاپ گن ، موٹوگیم ، آف روڈ ٹریننگ اور کڈز موٹرسائیکل شامل ہیں۔
اب تک اس انسٹی ٹیوٹ میں خواتین بائیکر نے داخلہ لیا ہے جس میں سے 20 سعودی ، باقی مصری ، لبنانی اور یہاں تک کہ برطانیہ میں مقیم یورپی شامل ہیں۔
یہ انسٹی ٹیوٹ کورسز کے دوران بائیکرز کو خطرات سے نمٹنے کی تعلیم دیتا ہیں ، اور موٹر بائک کے بارے میں ابتدائی معلومات بھی دیتا ہیں۔
موٹر سائیکل کی ٹرینگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بخاریئیفا نے بتایا کہ پہلے تمام لوگوں کو چھوٹی موٹر سائیکل پر ٹرینگ دی جاتی ہے تاکہ آسانی سے موٹر سائیکل کو سنبھالنا سیکھے۔
بخاریئیفا نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک کے دفتر نے ابھی تک خواتین بائیک چلانے والوں کے لئے لائسنس جاری نہیں کیے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں مردوں کی جانب سے خواتین کو مکمل تعاون اور مدد دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News