
افغانستان کے صدر اشرف غنی دوسری مدت کے لئے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
افغان الیشکن کمیشن کےمطابق ستمبر 2019میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں اشرف غنی نے 50.6 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے۔
افغان صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان افغان الیکشن کمیشن نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ یہ صدارتی انتخاب دوہزار انیس میں ستمبر کے ماہ میں ہوا تھا لیکن دوبارہ گنتی کے باعث نتائج کا اعلان ملتوی کردیاگیاتھا۔
پاکستان کا افغان صدر کے غیر ذمے دارانہ ٹوئٹ پر تشویش کا اظہار
حکام کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی اور اشرف غنی نے اپنے حریفوں کے مقابلے میں پچاس فیصد سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ہے۔
گذشتہ سال دسمبر میں الیکشن کمیشن نے ابتدائی نتائج کا اعلان کیا تھا جن کوعبداللہ عبداللہ نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
عبداللہ عبداللہ نے جاری بیان میں افغان عوام، حامیوں، الیکشن کمیشن اور عالمی اتحادیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جائز مطالبات پورے ہونے تک ناقص انتخابی عمل کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔
ابتدائی نتائج کا اعلان 19 اکتوبر کو ہونا تھا۔ الیکشن کمیشن کی سربراہ حوا عالم نورستانی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ایمانداری، وفاداری، ذمہ داری اور اور سچائی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی مکمل کی ہے۔‘
2001 کے بعد سے حالیہ انتخابی عمل کو سب سے زیادہ شفاف سمجھا رہا ہے۔ جرمنی نے شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لیے بائیومیٹرک مشینیں بھی مہیا کی تھیں تاکہ لوگ ایک دفعہ سے زیادہ ووٹ نہ ڈال سکیں۔
اس کے باوجود بیس لاکھ ستر ہزار ووٹوں میں سے تقریباً دس لاکھ ووٹ بےضابطگیوں کے باعث منسوخ کردیے گئے۔
ماضی کے مقابلے میں حالیہ انتخابات میں لوگوں کے ووٹ ڈالنے کی تعداد سب سے کم رہی ہے۔
2014 کے صدارتی انتخابات میں بھی اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔ عبدااللہ عبداللہ کے شکست تسلیم نہ کرنے پر امریکہ نے دونوں حریفوں کے درمیان ثالثی کا کرداد اد ا کیا تھا جس کے نتیجے میں قومی اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی۔
اس نئی حکومت کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو تاجک عبداللہ عبداللہ تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News