 
                                                                              افغانستان کےصدراشرف غنی نےطالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دیتےہوئےصدارتی فرمان پردستخط کردیئے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کےمطابق افغان صدارتی آفس سے جاری بیان میں کہا گیاہےکہ طالبان کےقیدیوں کی رہائی کی تفصیلات جلدسامنےلائی جائےگی۔
افغان صدرکےترجمان صدیق صدیقی نےٹوئٹ کرتےہوئےکہاکہ ‘افغان حکومت نےفریم ورک طےکرلیاہےجس کے تحت کشیدگی میں بڑی حد تک کمی لانےکےلیے قیدیوں کا تبادلہ ہوگا۔
President Ghani has signed the decree that would facilitate the release of the Taliban prisoners in accordance with an accepted framework for the start of negotiation between the Taliban and the afghan government. Details of the decree will be shared tomorrow.
Advertisement— Sediq Sediqqi (@SediqSediqqi) March 10, 2020
دوسری جانب طالبان نےافغان حکومت کی جانب سےاپنے قیدیوں کی رہائی کےامکان کےباعث گاڑیاں روانہ کردیں اورکہاکہ وہ بھی معاہدے کی پاسداری کرتےہوئےایک ہزارسرکاری قیدیوں کوحوالےکریں گے۔
دوحہ میں طالبان کےسینئررہنما کاکہناتھاکہ طالبان قیدیوں کو لینےکےلیے گاڑیاں بگرام جیل کےقریب علاقے میں روانہ کی گئی ہیں۔
اشرف غنی نےہفتے کےروزدوسری مدت کےلیےافغانستان کےصدرکےطورپرحلف اٹھانےکےبعد کہاتھا کہ طالبان کےساتھ قیدیوں کی رہائی کا طریقہ کارطے پاگیاہےاوراس حوالےسےصدارتی فرمان جاری کردیاجائے گا۔
جبکہ اس سےقبل افغان صدرنے 2 مارچ کواپنےبیان میں طالبان قیدیوں کی رہائی کومستردکرتےہوئےکہاتھاکہ وہ امریکااورطالبان کے درمیان معاہدے میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق شِق کو نہیں مانتے۔
اشرف غنی کی جانب سے اس بیان کےفوراًبعد طالبان نےافغان فوجیوں پرحملوں کااعلان کردیاتھاجس کے بعدافغان فوجیوں پرحملہ کردیا تھاجس میں 16 فوجی ہلاک اور 10 کویرغمال بنالیا تھا۔
واضح رہےکہ 29 فروری کودوحہ میں امریکااورافغان طالبان کےدوران ہونےوالےامن معاہدےمیں 5 ہزارطالبان قیدیوں کی رہائی بھی طے پائی تھی تاہم افغان صدرنےاس شق کومستردکرتےہوئےکہاتھاکہ قیدیوں کی رہائی امریکا کی نہیں بلکہ کابل حکومت کی صوابدید ہے۔ جس پرطالبان نے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کی صورت میں انٹراافغان مذاکرات میں شرکت سےانکارکردیاتھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 