
یورپی یونین نے امریکااورطالبان کےدرمیان معاہدےپر ردعمل دیتےہوئےاسےتاریخی اورامن کی جانب اہم قدم قراردیاہے ۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کےمطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کےسربراہ جوزف بوریل نےاپنےبیان میں کہاہےکہ ‘امن کی طرف بڑھنےکےاس موقع کوکھونانہیں چاہیےاوریورپی بلاک امیدرکھتاہےکہ افغانوں کی زیرقیادت مذاکرات میں تاخیرنہیں ہوگی جس کا مقصد دیرپاامن کاحصول ہوگا۔
امریکااورافغانستان کی حکومت کےمشترکہ اعلامیےکےحوالےسےانہوں نےکہاکہ یہ افغانستان میں جامع امن عمل کی طرف اہم قدم ہے۔
جوزف بوریل کامزیدکہناتھاکہ یورپی یونین افغان امن عمل میں مددکےلیےتیارہےجس میں تمام سیاسی دھڑے، افغان خواتین، اقلیتیں اور سول سوسائٹی بامعنی طور پر شامل ہوگی۔
دوسری جانب پینٹاگون نے دھمکی دیتےہوئےکہاہےکہ اگر طالبان نےمعاہدے کی پاسداری نہیں کی تومعاہدہ منسوخ بھی کرسکتےہیں۔
پینٹاگون میں امریکی وزیردفاع مارک ایسپرنے زوردیا کہ اگر طالبان افغان حکومت سےمذاکرات اورسیکیورٹی گارنٹی کی پابندی نہیں کریں گےتوامریکا طالبان کے ساتھ اپنے تاریخی معاہدےکو’منسوخ’ کرنےمیں دریغ نہیں کرے گا۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز قطر میں افغان طالبان اورامریکی حکومت کےدرمیان تاریخی امن معاہدے پردستخط کئےگئےہیں۔
افغان طالبان کےنمائندے ملاعبدالغنی برادراورامریکاکےنمائندہ خصوصی برائےافغانستان امن عمل زلمےخلیل زاد نےدستخط کیے۔تقریب میں شریک مختلف ممالک کے نمائندوں نے کھڑے ہو کر امن معاہدے کا خیر مقدم کیا۔
امن معاہدے پردستخط سے متعلق قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقدہ تقریب میں افغان طالبان، افغان حکومت، امریکا، قطر اور پاکستانی حکام نے شرکت کی۔
امن معاہدےکےبعد مشترکہ اعلامیےمیں کہاگیاہےکہ افغانستان سےامریکی افواج 14 ماہ میں مکمل انخلا کریں گی۔
اعلامیےکےمطابق منصوبہ طالبان کی جانب سےامن معاہدے کی پاسداری سےمشروط ہوگا۔
قطرمیں امریکااورطالبان کےمابین افغان امن معاہدے پردستخط کےبعداسے تاریخی معاہدہ قراردیا گیا جو افغانستان میں 19 سالہ جنگ کےخاتمےکاباعث بنےگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News