
اسلام آباد: بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ جنوری 1989 سے اب تک 95 ہزار9 سو25 کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق آج جب دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے تو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی مسلسل دھجیاں اڑا رہی ہیں۔
آج انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 دسمبر 1948 کا انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ بے شک ایک سنگ میل تھا لیکن کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے میں درج 30 بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک بھی بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں موجود نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی قابض فورسز گزشتہ 74 برسوں سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں بلا لحاظ عمر و جنس کشمیریوں کو بے رحمانہ طریقے سے قتل و گرفتار کر رہی ہیں جبکہ انہیں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں جنوری 1989 سے اب تک 95 ہزار9 سو25 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں سے 7 ہزار 2 سو15 کو زیر حراست شہید کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان شہادتوں کے نتیجے میں 22 ہزار 9 سو 39 خواتین بیوہ اور 1 لاکھ 7 ہزار 8 سو 55 بچے یتیم ہوئے۔ بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 11 ہزار 2 سو 46 خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا اور 1 لاکھ 10 ہزار 4 سو45 رہائشی مکانات اور دیگرعمارتوں کو نقصان پہنچایا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے اس عرصے میں 8 ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ بھی کیا ہے۔
کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی طرف سے چلائے گئے پیلٹ چھروں سے اسکول جانے والے ہزاروں کشمیری لڑکے اور اور لڑکیاں زخمی ہوئے جبکہ 19 ماہ کی حبہ جان، دس سالہ آصف احمد شیخ، سولہ سالہ عاقب ظہور، سترہ سالہ الفت حمید، سترہ سالہ بلال احمد بٹ، انشاء مشتاق، انیس سالہ طارق احمد گوجری اور انیس سالہ فیضان اشرف تانترے سمیت درجنوں بچے پیلٹ لگنے سے مکمل طور پر اپنی بصارت سے محروم ہو گئے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارتی فوجیوں نے رواں برس(2021) کل جماعتی حریت کانفرنس کے سرکردہ رہنما محمد اشرف صحرائی اور 12 کے لگ بھگ خواتین سمیت 484 کشمیریوں کو شہید کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے زیادہ تر کشمیریوں کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ فوجیوں نے رواں برس 1 ہزار 48 گھروں اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور 118 خواتین کی بے حرمتی کی جبکہ بھارتی فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، صحافیوں، معمر خواتین اور لڑکوں سمیت 17 ہزار سے زائد افراد کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جبکہ اس عرصے میں مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی 10 ہزار 5 سو کارروائیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض بھارتی حکام نے رواں برس سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور علاقے کی کئی دیگر بڑی مساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام نے عوام کو اس عرصے کے دوران محرم اور عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس جیسے مذہبی اجتماعات کے انعقاد سے بھی کشمیریوں کو روک دیا۔
رپورٹ کے مطابق محاصرے اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں کی وجہ سے کشمیریوں کی زندگی بری طرح متاثر ہے اور بھارتی فوج کے محاصروں کی وجہ سے مقبوضہ علاقے کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔
کے ایم ایس رپورٹ میں کہا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز محمد اکبر، الطاف احمد شاہ، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، امیر حمزہ، محمد یوسف میر، محمد رفیق گنائی، فیروز احمد خان، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ظہور وٹالی، غلام محمد بٹ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، محمد یوسف فلاحی، ظہور احمد بٹ، انجینئر رشید، حیات احمد بٹ، انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز اور صحافی آصف سلطان سمیت حریت رہنماؤں، کارکنوں، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کالے قوانین کے تحت مقبوضہ علاقے اور بھارت کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض انتظامیہ نے حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو 5 اگست 2019 سے گھر میں نظر بند کر رکھا ہے اور انہیں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا رہی حتیٰ کہ انہیں جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ ادا کرنے اور وہاں لوگوں سے خطاب کرنے سے بھی روکا جا رہاہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری آگے آئے اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں ریاستی دہشت گردی بند کرانے اور کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دلانے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
دریں اثنا حریت رہنماؤں نے اپنے بیانات میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں علاقے میں بھیجیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News