
طالبان
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواں برس افغانستان میں بر سر اقتدار آنے کے بعد طالبان نے درجنوں افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی نائب کمشنر ندا الناشف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ رواں برس اگست میں طالبان کے افغانستان میں بر سر اقتدار آنے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں طالبان کے انتہا پسندوں جتھوں نے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ جتھے کم عمر لڑکوں کو بھی بھرتی کر رہے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: نئے افغانستان میں اسکول کھل گئے
ندا الناشف نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ طالبان کے دور میں اب تک سابق حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے 100 سے زائد اہلکاروں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے، جن میں سے کم از کم 72 افراد کو طالبان نے ہلاک کیا ہے۔
ماورائے عدالت قتل کئے گئے افراد میں داعش کے 50 جنگجوؤں کے علاوہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے 8 افراد اور 2 صحافی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کم از کم 59 افراد غیر قانونی طور پر زیر حراست ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: لڑکیوں کی علیحدہ تعلیم کے انتظامات مکمل ہوتے ہی اسکول کھول دیں گے
اقوام متحدہ کی نائب کمشنر نے مزید کہا کہ افغانستان میں شعبہ قانون سے وابستہ افراد خاص طور پر خواتین شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بہت خدشات پائے جاتے ہیں جب کہ خواتین کے لیے کھیلوں میں حصہ لینے پر بھی مختلف پابندیاں عائد ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News