چینی شہریوں اور اداروں پر امریکی پابندیاں عائد کیے جانے کے اعلان پر چین نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی ’’اندھا دھند‘‘ پابندیوں کا جواب دیا جائے گا۔
امریکا نے جمعے کے روز متعدد چینی شہریوں اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ امریکا کا چینی آرٹیفیشل انٹلیجنس کمپنی ’’سینس ٹائم‘‘ پر الزام ہے کہ اس نے چہرے کی شناخت کے ایسے پروگرام تیار کیے ہیں جن سے نسلی اقلیتوں اور بالخصوص ایغور اقلیتوں کی نشاندہی کرکے انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا کا یہ الزام جھوٹ اور غلط اطلاعات پر مبنی ہے۔ ترجمان وانگ وین بن نے امریکی اقدامات کو ’’گھٹیا کارروائی‘‘ قرار دیا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی آڑ میں چینی شہریوں اور اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا غلط فیصلہ فوری واپس لے، چین کے داخلی امور میں مداخلت کرنا اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانا بند کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بیجنگ اپنی قومی خود مختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے دفاع کے عزم پر قائم ہے۔ انہوں نے ایغور مسلم اقلیتوں کے حوالے سے چین کی پالیسی کا بھی دفاع کیا اور کہا امریکا کے عاقبت نا اندیش اقدامات چین کی ترقی کو روک نہیں سکتے۔
امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین سائبر سکیورٹی اور ٹیکنالوجی میں برتری سے لے کر ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں انسانی حقوق جیسے کئی معاملات پر اختلافات ہیں۔
صدر بائیڈن نے چین کے حوالے سے بڑی حد تک اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو برقرار رکھا ہے۔ ان کے مطابق چین امریکا کے لیے ایک واضح چیلنج ہے۔
بلیک لسٹ کیے جانے کی وجہ سے ان امریکی بینکوں اور سرمایہ کاروں کے لیے ’’سینس ٹائم‘‘ میں سرمایہ کاری کرنا ناممکن ہوگیا جو بالعموم ہانگ کانگ میں رجسٹر کیے جانے والے آئی پی او (ابتدائی پبلک آفر) میں سرمایہ کاری کرتی ہیں۔ ’’سینس ٹائم‘‘ نے بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد گزشتہ روز ہانگ کانگ میں 767 ملین ڈالر کی آئی پی او کو ملتوی کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News