
امریکا نے طالبان کی افغانستان کے منجمد اربوں ڈالر کے اثاثوں تک فوری رسائی کا امکان مسترد کردیا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں پریس بریفنگ کے دوران وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ افغانستان کے 10 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں کی بحالی ایک پیچیدہ عمل ہے، اس حوالے سے امریکا اپنے اتحادیوں اور بین الاقوامی اداروں سے وقتاً فوقتاً گفت و شنید کرتا رہتا ہے۔
متعلقہ خبر : عالمی بینک نے افغانستان کو امدادی رقم جاری کرنے کی حمایت کر دی
جین ساکی نے مزید کہا کہ طالبان کو منجمد اثاثوں تک رسائی نہ ملنے کی کئی وجوہات ہیں۔ 2001 کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین نے عدالتی قانونی چارہ جوئی کر رکھی ہے، جس میں عدالتیں طالبان کے خلاف فیصلے دے سکتی ہیں۔
متعلقہ خبر : افغان طالبان کے امیر ملا ہبت اللہ کتنی تنخواہ لیتے ہیں؟
واضح رہے کہ رواں برس اگست میں طالبان کے ملک پر دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد افغانستان کے 10 ارب ڈالر تک کے اثاثوں کو منجمد کردیا گیا تھا، طالبان کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ان اثاثوں کو بحال کیا جائے تاکہ ملک میں حالات معمول کے مطابق چلائے جاسکیں۔
متعلقہ خبر : افغانستان کے لیے 28 کروڑ ڈالرز امداد کی منظوری
چند روز قبل افغانستان کے لیے قائم ایک خصوصی فنڈ سے 28 کروڑ ڈالر اقوام متحدہ کے عالمی اداروں کو دیئے گئے تھے تاہم افغانستان میں غذائی قلت پر قابو اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News