
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے بڑھتے اومیکرون کیسز نے کورونا وائرس کے مزید نئے اور خطرناک ویریئنٹس سامنے آنے کے خطرات میں کئی گُنا اضافہ کیا ہے۔
گزشتہ دنوں میں امریکا، برطانیہ، فرانس اور آسٹریلیا میں کورونا کے ریکارڈ کیسز سامنے آئے ہیں۔
منگل کو برطانیہ میں پہلی بار روزانہ کیسز کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی، فرانس میں دو لاکھ 70 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے مگر امریکا میں تو یہ تعداد 10 لاکھ 80 ہزار 211 کیسز تک پہنچ گئی جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تیزی سے ساخت تبدیل کرتا اومیکرون ویریئنٹ اس وقت سب سے تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے اور امریکا میں سال کے آخر میں رپورٹ ہونے والے 59 فیصد کیسز کی وجہ اومیکرون ہی ہے۔
دنیا بھر میں اومیکرون کے باعث اموات اور ہسپتال میں داخل ہونے کی کم شرح سے یہ امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ یہ موسمی بیماری میں تبدیل ہو سکتا ہے تاہم عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال اس کے برعکس ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سینئر ایمرجنسیز آفیسر کیتھرین اسمال وڈ کا کہنا ہے کہ اومیکرون جتنا زیادہ پھیلتا ہے اتنی ہی تیزی سے شکل تبدیل کرتا رہتا ہے جس سے عین ممکن ہے کہ کوئی نیا ویریئنٹ سامنے آ جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب اومیکرون مہلک ہو رہا ہے، یہ اموات کا باعث بن سکتا ہے جو ڈیلٹا کے مقابلے میں شاید کم ہوں لیکن نجانے اگلی قسم کتنی خطرناک ثابت ہو۔
کچھ ایسی ہی صورت اس وقت برطانیہ میں دیکھی جا رہی ہے جہاں حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ منگل کو ہسپتالوں میں عملے کی کمی کے باعث ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے اور سنگین صورتحال والے علاقوں میں فوج اور طبی رضاکاروں کی مدد سے عملے کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News