
بھارت میں صرف ہندو سادھو اور سیاستدان ہی نہیں بلکہ اب خود کو پڑھا لکھا تعلیم یافتہ کہلانے والا کالا کوٹ طبقہ بھی مسلم دشمنی میں میدان میں آگیا ہے۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ہندو انتہاپسند سوچ کے حامل وکلا نے ریاست کے وزیر داخلہ اور شہر کے ڈیویژنل کمشنر کو ایک یادداشت بھیجی ہے۔
یاداشت میں کہا گیا ہے کہ مساجد سے دی جانے والی اذان کی آواز کو دور تک پہنچانے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صوتی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ اس لئے اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔
مزید پڑھیے: ہندو انتہا پسندوں کی سکھ مسلم فساد کی سازش
ہندو انتہا پسند وکلا کی اس یاداشت میں مسلم علما اور وکلا برادری بھی میدان میں آگئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں میں ہوتا ہے۔
مسلمانوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ صوتی آلودگی صرف مذہبی عبادت گاہوں میں استعمال ہونے والے لاؤڈ سپیکر سے نہیں بلکہ سیاسی ،سماجی تقریب،شادیوں میں بجنے والے بینڈ باجے اور گاڑیوں سے بھی صوتی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔
دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ انہیں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق ایک یاداشت موصول ہوئی ہے، جسے جانچ پڑتال کے لیے متعلقہ محکمہ میں بھیج دیا گیا ہے، اس حوالے سے رپورٹ آنے کے بعد کوئی بات کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News