Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

امریکی دھمکیوں کا ردعمل، شمالی کوریا کا نئے سال میں چوتھا میزائل تجربہ

Now Reading:

امریکی دھمکیوں کا ردعمل، شمالی کوریا کا نئے سال میں چوتھا میزائل تجربہ

شمالی کوریا نے امریکی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایک ماہ کے دوران چوتھا میزائل تجربہ کر ڈالا۔

جنوبی کوریا کے فوجی ذرائع نے ایک بار پھر شمالی کوریا کی جانب سے آج مشرقی ساحل سے سمندر کی جانب دو نامعلوم ہتھیار فائر کیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔ جاپان کے کوسٹ گارڈ نے بھی آج کم از کم ایک میزائل داغے جانے کی تصدیق کی ہے۔

اِس برس کے آغاز کے بعد سے شمالی کوریا کی جانب سے ہتھیاروں کا یہ چوتھا تجربہ ہے اور اِس مختصر وقت میں اتنی تعداد میں تجربات غیر معمولی بات ہیں۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا ہے کہ میزائل شمالی کوریا کے سونان ایئرپورٹ کے قریب ایک علاقے سے فائر کیے گئے۔ یہ بین الاقوامی ایئرپورٹ ملک کے دارالحکومت کے لیے کام کرتا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ آج کے روز کس قسم کا میزائل داغا گیا تاہم جنوبی کوریا اور جاپانی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ممکنہ طور پر بیلیسٹک میزائل لانچ کیا گیا ہے۔

Advertisement

 جاپان کوسٹ گارڈ نے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کرکے جاپانی ساحل کے آس پاس سفر کرنے والے جہازوں پر زور دیا ہے کہ وہ  سفر کے دوران سمندر میں گرنے والی چیزوں سے ہوشیار رہیں۔

شمالی کوریا نے اِسی ماہ تین دیگر ہتھیاروں کا بھی تجربہ کیا ہے جن میں سے دو تیز رفتار ہائپر سونک میزائل ہیں۔ پہلا تجربہ 5 جنوری کو کیا گیا تھا اور دوسرا ایک ہفتے کے اندر ہی 11 جنوری کو کیا گیا۔ 14 جنوری کو شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہی امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک شمالی کوریا پر تازہ پابندیاں عائد کی تھیں جو صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے پہلی پابندیاں ہیں۔ امریکا نے اقوام متحدہ سے شمالی کوریا کے متعدد افراد اور اداروں کو بھی بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس ماہ کے آغاز میں امریکا سمیت چھ ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں شمالی کوریا پر زور دیا گیا تھا کہ وہ امن کو غیر مستحکم کرنے والے اقدامات بند کرے۔

جواباً شمالی کوریا نے امریکی پابندیوں کو اشتعال انگیز قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے اپنے دفاع کا قانونی حق حاصل ہے۔

Advertisement

 

2019ء میں شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن اور اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ناکام ملاقات کے بعد سے واشنگٹن اور شمالی کوریا کے درمیان بات چیت تعطل کا شکار ہے۔

موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بات چیت کے لیے آمادگی کا اظہار اس شرط پر کیا کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کرے تاہم شمالی کوریا نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف اس صورت میں بات چیت کے لیے تیار ہے جب امریکا پابندیاں ختم کرکے خطے میں فوجی مشقوں جیسی مخالف پالیسیاں بند کر دے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
آئر لینڈ میں سگریٹ نوشی کی مقررہ عمر میں اضافہ کر دیا گیا
دبئی میں غیرملکیوں کی جائیدادوں کاڈیٹالیک، دنیا کی کئی سیاسی شخصیات کےنام شامل
روسی صدر رواں ہفتے چین کا دورہ کریں گے
انڈونیشیا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 50 تک جاپہنچی
اسرائیلی حملے میں اقوام متحدہ کا پہلا بین الاقوامی رکن ہلاک
مودی نے لوک سبھا انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر