
بھارت میں رومن کیتھولک عقیدے کے ایک سینئر پادری کو راہبہ سے جنسی زیادتی کے الزام میں بری کر دیا گیا۔
سینئر پادری پر ایک راہبہ کو دو سال کے دوران کئی مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد تھا۔ ایک بھارتی عدالت نے پادری کو عدم شہادتوں اور ٹھوس ثبوتوں کے نہ ہونے پر آج اس الزام سے بری کر دیا۔
جنوبی بھارتی ریاست کیرالہ کے پادری فرینکو مُلاکل بھارت میں پہلے پادری تھے جن پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا گیا تھا اور اُنہیں اِس الزام کے تحت عدالتی کارروائی اور پولیس کی فوجداری تفتیش کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
اِس الزام کے مطابق وہ 2014ء سے 2016ء تک رومن کیتھولک عقیدے سے وابستہ مشن کے سربراہ تھے اور اسی عرصے میں انہوں نے ایک راہبہ کا کئی مرتبہ جنسی استحصال کیا۔ عدالتی کارروائی کے دوران پادری مُلاکل نے اس الزام کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
الزام لگانے والی راہبہ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے چرچ انتظامیہ کے کئی اہلکاروں کو اس بارے میں بتایا لیکن جب سینئر پادری کے خلاف کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی تو پھر 2018ء میں اُنہوں نے مقامی پولیس کو شکایت درج کرائی۔ راہبہ نے رومن کیتھولک کے مرکز ویٹیکن کو بھی مطلع کیا تھا۔
متاثرہ راہبہ کے مطابق پولیس نے کارروائی تب شروع کی جب وہ اور ان کی پانچ ساتھی راہباؤں نے ریاستی ہائیکورٹ کے سامنے روزانہ احتجاج کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ پولیس نے ستمبر 2018ء میں پادری مُلاکل کو گرفتار کیا اور بعد میں اُنہیں ضمانت پر رہا بھی کر دیا۔ گرفتاری کے وقت وہ جالندھر کے انچارج بشپ تھے۔
راہبہ کے ساتھ زیادتی کے مبینہ واقعے کو ہندو قوم پرست بھارتی میڈیا نے خوب اُچھالا جبکہ راہبہ کو چرچ میں بھی سخت ردِعمل کا سامنا رہا۔
بھارت کی اِس جنوبی ریاست کو ہندو مت کے اکثریتی ملک میں مسیحی مذہب کی شروعات کا مقام قرار دیا جاتا ہے۔ ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں مسیحی اقلیت کا تناسب 2.3 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News