جرمنی کے جنوبی شہر ہائیڈلبرگ کی یونیورسٹی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ حملہ آور نے ہال میں اپنے ارد گرد اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی تھی۔
مقامی پولیس کے مطابق آج دوپہر پیش آنے والے اس واقعے کی ابتدائی چھان بین سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور کا شاید کسی شدت پسند تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اپنے اس فعل کا وہ اکیلا ہی ذمے دار تھا۔
جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامے بلڈ کے دعوے کے مطابق ملزم اسی یونیورسٹی کا ایک طالب علم تھا جو بظاہر لمبی نالیوں والے چند آتشیں ہتھیاروں سے مسلح تھا۔
حملہ آور نے ایک لیکچر کے دوران ہال میں گھس کر اپنے اردگرد اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد خود کو گولی مار لی تھی۔ اس فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد زخمی ہوئے جبکہ ملزم خود بھی ہلاک ہوگیا۔
پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر یونیورسٹی کو جانے والے تمام راستے بند کر دیے تھے۔ زخمیوں کو فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ان میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
واقعے کے بعد پولیس نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ حملہ آور فائرنگ کے بعد یونیورسٹی کے لیکچر ہال سے فرار ہوگیا تھا اور اس نے باہر جا کر خود کو گولی ماری۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ خودکشی کرنے والے ملزم کے اِس اقدام کے محرکات کیا تھے۔
ہائیڈل برگ یونیورسٹی 1386ء میں قائم کی گئی تھی اور یہ جرمنی کی قدیم ترین یونیورسٹی ہے۔ یہ خونریز واقعہ ہائیڈل برگ شہر کے نوئن ہائمر فَیلڈ نامی حصے میں پیش آیا جہاں اس یونیورسٹی کے بہت سے شعبے قائم ہیں۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھی اس واقعے کی چھان بین کرنے والے تفتیشی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے کے بظاہر کوئی سیاسی یا مذہبی مقاصد نہیں۔
ڈی پی اے کے مطابق خود کشی کرنے والا نوجوان حملہ آور اسی یونیورسٹی کا طالب علم تو تھا مگر حکام نے اس کا نام، قومیت یا دیگر شناختی کوائف جاری نہیں کیے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News