اعلیٰ امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ شمال مغربی شام میں امریکی اسپیشل فورسز کی ایک کارروائی میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ یا داعش کے سربراہ ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی مسلح افواج کی مہارت اور بہادری کی بدولت ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو نشانہ بنایا ہے اور آپریشن میں شامل تمام فوجی بحفاظت امریکا واپس آ چکے ہیں۔
President Biden, Vice President Harris and members of the President’s national security team observe the counterterrorism operation responsible for removing from the battlefield Abu Ibrahim al-Hashimi al-Qurayshi — the leader of ISIS. pic.twitter.com/uhK75WeUme
— The White House (@WhiteHouse) February 3, 2022
ایک سینیئر امریکی اہلکار نے امریکی میڈیا کو بتایا ہے کہ ابو ابراہیم القریشی نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے اُس کے خاندان کے دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
شامی سول ڈیفنس کے مطابق عمارت میں 13 افراد کی لاشیں تھیں جن میں چھ بچے اور چار خواتین بھی شامل تھیں۔ ایک زخمی لڑکی اور ایک شخص کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بدھ کی شب دس بجے متعدد امریکی ہیلی کاپٹر شمالی صوبے ادلب کے اُس علاقے میں اُترے جو ترکی کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
اِس دوران امریکی فوجیوں کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور اُن پر گاڑیوں پر نصب بھاری طیارہ شکن بندوقوں سے فائرنگ کی گئی۔
ایک سینیئر امریکی اہلکار نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ وہ فی الحال اس آپریشن کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں، ابتدائی طور پر یہ 2019ء کے آپریشن جیسا ہی نظر آیا جس میں بغدادی کو ہلاک کیا گیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک ہیلی کاپٹر کو تکنیکی خرابی کے باعث وہیں چھوڑ کر آنا پڑا جسے بعد میں فضائی حملہ کرکے تباہ کر دیا گیا۔ اس کے ملبے کی تصاویر بھی آن لائن پوسٹ کی گئی ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چھاپہ شمال مغربی شام میں امریکی اسپیشل فورسز کی سب سے بڑی کارروائی ہے۔ قریشی کا پیش رو ابوبکر البغدادی اکتوبر 2019ء میں عطمہ سے 16 کلومیٹر دور ایک چھاپے میں مارا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News