جاپان نے روس پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
جاپان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یوکرین پر روسی جارحیت کے نتیجے میں روس اور بیلاروس پر تیسرے مرحلے میں مزید پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
جاپان کی جانب سے 20 مزید روسی حکام پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان افراد میں پیوٹن انتظامیہ کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف، ڈپٹی چیئرمین پارلیمنٹ، جہوریہ چیچن کے سربراہ اور روسی حکومت کے قریب سمجھی جانے والی کمپنیاں وولگا گروپ، ٹرانسنیفٹ اور ویگنر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بیلا روس کے بھی 12 شہریوں اور مزید 12 اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
جاپان کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ جاپان نے روس اور بیلا روس کو تیل ریفائزی کے آلات سمیت ایسے آلات کی برآمد پر بھی پابندی لگائی ہے جو عسکری استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔
عالمی برادری کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کی گئی پابندیوں پر نظر رکھنے والے ادارے اور ویب سائٹ کاسٹیلم کے مطابق یوکرین پر حملے کے بعد سے روس پر عائد کی گئی پابندیوں نے اسے شام اور ایران سے بھی زیادہ پابندیوں کا نشانہ بننے والا ملک بنا دیا ہے۔
کاسٹیلم ویب سائٹ کے مطابق 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے سے پہلے ہی روس پر 2754 پابندیاں عائد تھیں جبکہ اس حملے کے بعد سے اس پر مزید 2778 پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
کاسٹیلم ویب سائٹ کے مطابق اس وقت روس پر مجموعی طور پر 5532 پابندیاں عائد ہیں جبکہ ایران پر 3616 پابندیاں نافذ ہیں۔
روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں میں سے سب سے زیادہ 21 فیصد پابندیاں امریکا کی جانب سے لگائی گئی ہیں جبکہ برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے روس پر مجموعی طور پر 18 فیصد پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اُسے دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے پابندیوں اور بائیکاٹ کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News