
پرتگال کے ایک کیتھولک چرچ میں ہزاروں نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا انکشاف ہوا ہے،۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق کیتھولک چرچ میں نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی تحقیقات کرنے والے ایک آزاد کمیشن نے کہا کہ 4818 نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔
پرتگال کے ایپسکوپل کانفرنس میں گزشتہ چند دہائیوں میں بدسلوکی کے ان واقعات کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : پرتگال میں شدید گرمی کی لہر سے 1000 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے
آزاد کمیشن کے صدر اور بچوں کے ماہر نفسیات پیڈرو اسٹریچ نے کہا یہ تحقیقات متاثرین کی خاموشی کو آواز دینا ہے۔
کمیشن کے صدر نے ان سینکڑوں افراد کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے گواہی دینے کے لیے کمیشن کے عملے سے رابطہ کیا۔
کمیشن کے صدر کے مطابق 564 افراد نے اپنے ناخوشگوار تجربات کو دستاویزی ثبوت میں ہماری مدد کی۔
ان متاثرہ افراد کا کہنا تھا کہ وہ پادریوں اور چرچ کے دیگر عہدیداروں کے ذریعے بدسلوکی کا شکار ہوئے۔
کمیشن نے کیتھولک چرچ کے 1950 سے اب تک ملازمین اور رضاکاروں سے رابطہ کیا ہے۔
اپنی پوری پریزنٹیشن کے دوران کمییشن کے سربراہ پیڈرو اسٹریچ نے متاثرین کی گواہی کا حوالہ دیا اور اس بات پر زور دیا کہ بدسلوکی کے ان پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
پرتگالی ایپسکوپل کانفرنس کے صدر، لیریا فاطمہ کے بشپ جوس اورنیلاس نے کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد اپنا ردعمل دینے کا اشارہ دیا ہے۔
بشپ جوس اورنیلاس نے گزشتہ روز کہا کہ انہیں یہ رپورٹ شکریہ کے ساتھ” موصول ہوئی ہے، اور یہ کہ 3 مارچ کو ہونے والا ایک غیر معمولی اجلاس متاثرین کو انصاف پیش کرنے کے بہترین طریقے پر غور کرے گا۔
کمیشن کی رپورٹ میں جو سفارشات پیش کی گئی ہیں ان کے مطابق نابالغوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے واقعات میں، متاثرین کے لیے 25 سال کی عمر تک مجرمانہ شکایت کرنے کے قابل ہونے کی موجودہ شق کو بڑھا کر 30 سال کر دینا چاہیئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News