
کابل کی 2 فلور پر مشتمل سیرینا ہوٹل کو 5 فلور بنانے والے ارنب گوسوامی کے ستارے گردش میں ہیں
بھارت کے متنازع اور اشتعال انگیز اینکر ارنب گوسوامی ایک بار پھر اپنے غیر پیشہ ورانہ رویے اور بے بنیاد دعووں کے باعث نہ صرف تنقید کی زد میں ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔
ان کا حالیہ پروگرام، جس میں انہوں نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان کو پہلگام واقعہ میں ملوث کرتے ہوئے الزامات کی بوچھاڑ کر دی، ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا پر مذاق کا نشانہ بن گیا۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی ارنب گوسوامی نے ایک لائیو پروگرام میں کابل کی سیرینا ہوٹل کے پانچویں فلور پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جھوٹی اطلاع دی تھی۔
مزید پڑھیں: مودی سرکار کو پہلگام ڈرامے کا سچ عیاں ہونے کا خوف لاحق، فسطائیت پراتر آئی
اس پروگرام میں شریک پاکستانی تجزیہ نگار نے جب یہ انکشاف کیا کہ کابل کی سیرینا ہوٹل میں دو سے زیادہ فلور ہی نہیں ہیں تو پھر ارنب گوسوامی بغلیں جھانکنے لگے، اس پروگرام کی وجہ سے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا، خود بھارت کے صحافتی حلقوں نے بھی ارنب گوسوامی کے اس جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ارنب گوسوامی جو خود کو قوم پرست صحافت کا علمبردار سمجھتے ہیں، حالیہ دنوں میں نہ صرف بڑھتی ہوئی بدحواسی کا شکار نظر آئے بلکہ ان کی گفتگو میں شدید الجھن، چیخ و پکار اور غیر متعلقہ دلائل نمایاں رہے۔ ان کے اکثر بیانات بعد ازاں خود بھارتی اداروں یا عدالتوں کی جانب سے مسترد کیے گئے ہیں، جس سے ان کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ارنب گوسوامی کی صحافت کا انداز بھارت میں نفرت انگیز بیانیے کو فروغ دینے، صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی اور عوامی ذہن سازی کے بجائے اشتعال انگیزی پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوجیوں کا اگلے مورچوں پر جانے سے انکار، جنرل شرما کو خفت کا سامنا
ان کے اسلوب نے نہ صرف بھارت میں سنجیدہ صحافت کو متاثر کیا ہے بلکہ عالمی میڈیا میں بھارتی صحافتی معیار پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی ارنب کو آڑے ہاتھوں لیا ہے، جہاں #ArnabShameOnYou ٹرینڈ کر رہا ہے۔ کئی بھارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ارنب گوسوامی کو یا تو صحافت چھوڑ دینی چاہیے یا صحافتی اقدار کی تربیت لینا چاہیے، تاکہ وہ اپنی حرکات سے بھارت کو مزید شرمندگی سے بچا سکیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News