
نئی دہلی: بھارت میں حالیہ دنوں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے اقدامات نے انسانی حقوق کے حلقوں اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے اپنی ایک تفصیلی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر آپریشن جاری ہے، جس کے تحت ہزاروں افراد کو بے گھر کیا جا چکا ہے۔
ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق ان کارروائیوں میں زیادہ تر متاثرہ خاندان مسلمان ہیں جبکہ انہی علاقوں میں واقع ہندو برادری کے مکانات کو محفوظ رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات کو “نسل پرستانہ طرز عمل” قرار دیا جا رہا ہے، جس سے بھارت کی سیکولر شناخت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں ممکنہ طور پر پاکستان سے حالیہ کشیدگی کے بعد داخلی سطح پر دباؤ کم کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق احمد آباد کے علاقے چندولا تالاب میں ہزاروں مسلمان بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کے گھروں کو “غیرقانونی تعمیرات” کے نام پر مسمار کر دیا گیا ہے۔
ٹی آر ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ20 مئی 2025 کو مسمار کیے گئے گھروں میں ایک مقامی شخص محمد چاند کا گھر بھی شامل ہے، جس نے انصاف کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
بین الاقوامی ماہرین اور تجزیہ نگاروں نے ان اقدامات کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ ریاستی سطح پر امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، اس قسم کی پالیسیاں ملک کے اندر سماجی تقسیم کو مزید گہرا کر سکتی ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات بھارت میں بڑھتی ہوئی “ہندوتوا” پالیسیوں کی عکاسی کرتے ہیں، جن کے تحت ایک خاص نظریاتی فریم ورک کو فروغ دیا جا رہا ہے اور اقلیتوں کو منظم انداز میں حاشیے پر دھکیلا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News