
نیویارک: اقوام متحدہ نے دو سالہ جنگ کے نتیجے میں غزہ میں ہونے والی ہولناک تباہی پر مبنی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں نہ صرف جانی نقصان بلکہ بنیادی ڈھانچے کی بربادی اور انسانی بحران کے سنگین حقائق پیش کیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی 80 فیصد سے زائد عمارتیں مکمل طور پر تباہ یا شدید متاثر ہوچکی ہیں۔ پانی اور صفائی کا 90 فیصد سے زیادہ نظام ناکارہ ہوچکا ہے جب کہ 98 فیصد زرعی زمین تباہ یا ناقابل رسائی ہے جس کے باعث خوراک کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مراکز اور عملہ بھی محفوظ نہ رہا
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے مراکز بھی نشانہ بنے، جہاں 845 فلسطینی شہید ہوئے۔ مزید یہ کہ 371 سے زائد یو این آر ڈبلیو اے ملازمین بھی حملوں میں جاں بحق ہوئے۔
اسپتالوں اور طبی عملے پر بھی شدید حملے کیے گئے اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک 790 سے زیادہ حملے ہیلتھ سسٹم پر ریکارڈ کیے گئے۔ نتیجتاً 22 میں سے صرف 4 یو این آر ڈبلیو اے ہیلتھ سینٹرز فعال ہیں۔
تعلیم کا بدترین بحران
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ غزہ کے 6 لاکھ 60 ہزار بچے مسلسل تیسرے سال تعلیم سے محروم ہیں۔ تعلیمی اداروں کی تباہی اتنی شدید ہے کہ 92 فیصد اسکول عمارتوں کو مکمل ازسرنو تعمیر کرنا پڑے گا جب کہ یو این آر ڈبلیو اے کے 90 فیصد اسکول تباہ ہوچکے ہیں۔
انسانی المیہ اور نفسیاتی اثرات
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے 40 فیصد سے زائد خاندان کچرے کے ڈھیروں کے قریب زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جو صحت اور صفائی کے سنگین بحران کی عکاسی کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگ کے شدید نفسیاتی اثرات کے باعث اب تک 5 لاکھ سے زائد بچوں کو نفسیاتی معاونت فراہم کی جارہی ہے۔
اقوام متحدہ کا انتباہ
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ غزہ کی موجودہ صورتحال صرف انسانی بحران نہیں بلکہ ایک اجتماعی تباہی ہے جس کے اثرات آئندہ نسلوں تک محسوس کیے جائیں گے۔
اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس انسانی المیے کے خاتمے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News