Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

بنگلہ دیش: سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ، برطانوی رکنِ پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کو سزائیں

 ڈھاکا: سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ، ان کی بین اور ان کی برطانوی رکنِ پارلیمنٹ بھانجھی ٹیولپ صدیق کو قید کی سزا سنا دی گئی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کی ایک خصوصی عدالت نے برطرف سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ میں اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں 5 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

اسی مقدمے میں ان کی بھانجی اور برطانوی لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کو 2 سال قید جبکہ حسینہ کی بہن شیخ ریحانہ کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کے خاندان کے گرد قانون کا گھیرا تنگ

ڈھاکا کی اسپیشل جج کورٹ کے جج ربیع البحر عالم کے مطابق سزا یافتہ افراد نے حکومتی زمین کے منصوبے میں بے ضابطگیوں کے ذریعے ناجائز فائدہ اٹھایا۔

عدالت نے تینوں پر 813 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا اور شیخ ریحانہ کو دی گئی زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی۔

استغاثہ کے مطابق مقدمے میں مزید 14 ملزمان بھی شامل ہیں اور وہ اعلیٰ سطحی سزاؤں کی توقع کر رہے تھے۔

پراسیکیوشن نے کہا کہ وہ اس فیصلے پر دوبارہ غور کے لیے اینٹی کرپشن کمیشن سے مشاورت کریں گے۔

ٹیولپ صدیق کی شہریت پر تنازع

استغاثہ کے مطابق ٹیولپ صدیق کو بنگلادیشی شہری کے طور پر ٹرائل کیا گیا اور حکام نے اس کا پاسپورٹ، شناختی کارڈ اور ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔

مزید پڑھیں: شیخ حسینہ، نصف صدی کی سیاسی بالا دستی کا ڈرامائی انجام

تاہم ٹیولپ صدیق نے یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف برطانوی شہری ہیں اور مقدمہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا۔

ٹیولپ صدیق، جو لندن کے ہیمپسٹیڈ اور ہائیگیٹ کی نشست سے رکنِ پارلیمنٹ ہیں، نے مقدمے کو “جھوٹا اور سیاسی انتقام” قرار دیا۔ جنوری 2025 میں انہوں نے برطانوی کابینہ میں اپنی وزارت سے استعفیٰ بھی دیا تھا۔

شیخ حسینہ کے خلاف دیگر مقدمات

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو نومبر میں ایک الگ مقدمے میں سزائے موت بھی سنائی جا چکی ہے، جو ان پر 2024 کی عوامی بغاوت کے دوران مبینہ جرائم کے حوالے سے عائد کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں اور ان کے تمام مقدمات ان کی عدم موجودگی میں چلائے جا رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ ایک اور مقدمے میں شیخ حسینہ کو 21 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی، جبکہ ان کے بیٹے اور بیٹی کو بھی 5، 5 سال قید کا حکم دیا گیا تھا۔

سیاسی ردِعمل

شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے فیصلے کو “سیاسی کارروائی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرپشن کمیشن کو سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

پارٹی نے کہا کہ مقدمے میں شفافیت کا فقدان رہا اور فیصلے نے “عدالتی غیر جانبداری” پر سوالات کھڑے کیے ہیں۔

ملک کی موجودہ صورتِ حال

بنگلہ دیش میں اس وقت نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم ہے، جس نے اعلان کیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات فروری میں کرائے جائیں گے۔

متعلقہ خبریں