Advertisement
Advertisement
Advertisement

جسٹس مظاہر نقوی کے بعد جسٹس اعجاز الحسن نے بھی استعفیٰ دیدیا

Now Reading:

جسٹس مظاہر نقوی کے بعد جسٹس اعجاز الحسن نے بھی استعفیٰ دیدیا

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے بعد جسٹس اعجاز الحسن بھی مستعفیٰ ہوگئے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت  ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوادیا ہے۔ 

جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کی سنیارٹی میں تیسرے سینئر ترین جج تھے، موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد رواں سال اکتوبر میں انہیں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سردار طارق مسعود کے بعد سینئر ترین جج تھے تاہم جسٹس سردار طارق مسعود نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے ہوتے ہوئے ہی ریٹائر ہوجانا تھا، جسٹس طارق مسعود نے 10 مارچ 2024 کو ریٹائر ہونا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اگلے چیف جسٹس ہوں گے

دوسری جانب جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفے کے ساتھ ہی سپریم کورٹ میں بڑی تبدیلیاں ہوگئیں۔ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رواں سال اکتوبر میں ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس منصور علی شاہ آئندہ چیف جسٹس ہوں گے۔

Advertisement

علاوہ ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں 17 ججوں میں سے دو آسامیاں خالی ہوگئیں، سپریم کورٹ میں ججز کی 17 آسامیوں میں سے تین خالی ہوگئیں، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور دو مستعفی  ججز مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن  کی آسامیاں خالی ہوئی ہیں۔

 جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی اہم تبدیلیاں ہوگئیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفے سے جسٹس منصور علی شاہ سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ بن گئے اور جسٹس یحیحی آفریدی جوڈیشل کمیشن کے ممبر بن گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛ سپریم جوڈیشل کونسل نےجسٹس ریٹائرڈ مظاہرنقوی کو نوٹس جاری کردیا

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جسے صدر مملکت نے منظور کرلیا ہے۔ جسٹس (ر) مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیر سماعت ہے جس میں ان پر اثاثوں سے متعلق الزامات تھے جب کہ ان کی ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی۔

صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کرلیا تاہم سپریم جوڈیشل کونسل نے انہیں صفائی کا ایک اور موقع دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے کو ہوا میں نہیں چھوڑسکتے، استعفی سے سپریم کورٹ کی ساکھ خطرے میں پڑی۔

خیال رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن پانامہ کیس میں جے آئی ٹی  کے نگران جج بنائے گئے تھے- جسٹس اعجاز الاحسن  کی سربراہی میں مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دورکنی بینچ نے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال  کو پنجاب میں 90 روز کے اندر الیکشن  کرانے کے لئے ازخود نوٹس لینے کی سفارش کی تھی.

Advertisement

اس سے قبل آج سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی شروع ہوئی تو  اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ پڑھ کر سنایا تاہم سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس اعجاز الاحسن نے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس سے الگ ہوگئے تھے جس کے بعد جسٹس منصور کو کونسل میں شامل کرلیا گیا۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وادی تیراہ میں منشیات کی ترسیل اور منظم نیٹ ورک کے حوالے سے ہوشربا انکشافات
مذاکرات ناکام ہوئے تو واحد آپشن فوجی آپریشن ہوگا، وزیردفاع خواجہ آصف
سونے کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری، آج پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
اسپیشل پے اسکیل افسران کو بھی اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، آئی ایم ایف کی تجویز پر غور
شہر قائد میں راتیں خنک، دن بدستور گرم
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ برونائی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر