
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ایک بار پھر سیکریٹری جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر ججز کی سنیارٹی طے کرنے کے عمل پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سینئر جج کی جانب سے یہ خط گزشتہ روز ہونے والے اجلاس سے قبل ارسال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کی سنیارٹی طے کرنے کے حوالے سے صدر مملکت نے آئینی تقاضوں کے برعکس خود سے فیصلہ کیا جبکہ آرٹیکل 200 کے تحت صدر پر لازم تھا کہ وہ اس سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان سے مشاورت کرتے۔
خط کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے واضح کیا کہ میری رائے میں اس عمل میں باقاعدہ مشاورت ضروری تھی۔
انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ یہ معاملہ اس وقت انٹرا کورٹ اپیل میں زیرِ التوا ہے، لہٰذا یکطرفہ اقدام سے گریز کیا جانا چاہیے تھا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے صدر مملکت کی جانب سے سنیارٹی کے تعین میں کی گئی جلد بازی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آئینی دائرہ کار سے ہٹ کر فیصلہ کرنا قابلِ تشویش ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے 29 جون کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی کا باقاعدہ تعین کیا، تاہم اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر ترین جج قرار دیا گیا ہے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی دوسرے اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے سینئر جج ہوں گے۔
اس کے علاوہ جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے، جسٹس بابر ستار پانچویں اور جسٹس اعجاز اسحاق چھٹے نمبر پر براجمان ہیں۔
متعلقہ خبر: سپریم کورٹ کا ججز ٹرانسفر کیس پر بڑا فیصلہ: اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ آئینی قرار
سینیارٹی لسٹ میں بتایا گیاکہ جسٹس ارباب طاہر کا فہرست میں ساتواں، جسٹس ثمن رفعت کا آٹھویں، جسٹس خادم سومرو کا نویں اور جسٹس اعظم خان دسویں نمبر ہے۔
وزارت قانون کے مطابق جسٹس محمد آصف سنیارٹی میں گیارہویں اور جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ عارضی نہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر کیا گیا ہے، اسی طرح جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کے تبادلے بھی مستقل ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News