
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کی۔
سماعت کے دوران وکلاء اور ججز کے درمیان مختلف نکات پر بحث ہوئی۔
سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص 500 ملین روپے منافع کما رہا ہے تو اس پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے لیکن اگر کوئی 5000 ملین کمائے تو اس پر صرف 4 فیصد ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔
خالد جاوید نے کہا کہ فور سی (Section 4C) پر ٹیکس عائد ہوتا ہے لیکن شرح 10 فیصد کے بجائے 4 فیصد رکھی گئی، ٹیکس نافذ کرنے کی واحد وجہ یہ بتائی گئی کہ بزنس کمیونٹی زیادہ منافع کماتی ہے، کاروبار اور منافع کو الگ الگ ٹریٹ کیا گیا ہے کیونکہ دونوں الگ چیزیں ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے آئین کے آرٹیکل کے حوالے سے نکتہ اٹھایا اور ریمارکس دیے کہ میں اپنے الفاظ واپس بھی لے سکتا ہوں۔
بعدازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News