پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے گیارہویں ایڈیشن کا شیڈول اور فارمیٹ حتمی شکل نہ پا سکا، جس کے باعث پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور فرنچائز مالکان کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ایس ایل 11 آئندہ برس اپریل اور مئی میں منعقد ہوگا، جس کیلئے پی سی بی نے 2 نئی ٹیموں کی فروخت کا عمل شروع کر دیا ہے، تاہم ٹورنامنٹ کے میچز کی تعداد پر تاحال اتفاق نہیں ہو پایا۔
ابتدائی تجاویز میں 44 سے 60 میچز تک کے فارمیٹ پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم فرنچائزز کا مطالبہ ہے کہ آمدنی میں اضافے اور لیگ کی کشش بڑھانے کے لیے زیادہ میچز رکھے جائیں۔ گروپ اسٹیج میں ہر ٹیم کو کم از کم 14 میچز کھیلنے چاہئیں۔
دوسری جانب پی سی بی حکام کا کہنا ہے کہ دستیاب ونڈو محدود ہے، اس لیے اتنی بڑی تعداد میں میچز کا انعقاد ممکن نہیں۔
ٹیم اونرز نے تجویز دی ہے کہ جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو روزانہ دو، دو میچز رکھ کر مسئلے کو حل کیا جائے، تاہم اس تجویز پر بات چیت جاری ہے۔
ادھر لیگ کے لیے ڈرافٹ یا آکشن سسٹم کے انتخاب پر بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔
پی سی بی کو ایک اور مشکل کا سامنا مینیجر پارٹنرشپس اینڈ پلیئرز ایکویزیشن شعیب خالد کے استعفے کے بعد سامنے آیا ہے، جن کے جانے کے بعد تاحال کوئی تجربہ کار متبادل مقرر نہیں ہو سکا۔
کنسلٹنٹ پلیئرز ایکویزیشن کی تقرری کے لیے جاری کیے گئے اشتہار کی آخری تاریخ گزر چکی ہے اور حکام اب موصول شدہ درخواستوں پر فیصلہ کریں گے۔
یہ عہدہ نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ غیر ملکی کرکٹرز اور ایجنٹس سے رابطے کے لیے ایک ماہر اور بااعتماد شخصیت کی ضرورت ہے، اسی وجہ سے پی سی بی نے اپنے چند سابق ملازمین اور فرنچائزز سے وابستہ چند موجودہ آفیشلز سے بھی ابتدائی رابطہ کیا ہے، تاہم بورڈ کی مستقل ملازمت قبول کرنے میں ہچکچاہٹ برقرار ہے جبکہ نئے آفیشل کی تقرری رواں ماہ کے اندر متوقع ہے۔



















