ایک حیرت انگیز تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ نوجوان چونٹیاں جب بیمار ہوتی ہیں تو اپنے جسم سے ایک خاص قسم کی بو خارج کرتی ہیں تاکہ کام کرنے والی چونٹیوں کو یہ پیغام دے سکیں وہ انہیں ہلاک کر دیں، اور کالونی کو انفیکشن سے بچایا جا سکے۔ تاہم ملکہ چونٹی اس طرح کی قربانی نہیں دیتی۔
بہت سے جانور سماجی وجوہات کی بنا پر بیماری کو چھپاتے ہیں، اگر انسانوں کی ہی مثال لی جائے تو بیماری کی صورت میں انہیں اتنا شعور ضرور ہوتا ہے کہ وہ اس حالت میں دوسروں کو آسانی سے بیمار کرسکتے ہیں، اس کے باوجود وہ ملازمت پر بھی جاتے ہیں لوگوں کے ساتھ بہت سے کام کاج بھی انجام دیتے ہیں۔
تاہم، چونٹیوں کا معاملہ اس کے برعکس ہے ان کی کالونیاں ایک سوپرآرگنزم کی طرح کام کرتی ہیں، یعنی وہ ایک واحد، مربوط اکائی کے طور پر مل کر کام کرتی ہیں اور سب کی بقا کو یقینی بناتی ہے۔
چونٹیوں کے بل کی ساخت اور بناوٹ اس طرح کی ہوتی ہے جہاں کوئی بھی بیماری آسانی سے پھیل سکتی ہے، کیونکہ ایک ہی وقت میں ہزاروں چونٹیاں ایک دوسرے کے اوپر رینگ رہی ہوتی ہیں، جب بالغ چونٹیوں کو کوئی ایسی بیماری ہوجاتی ہیں جو کالونی میں پھیل سکتی ہے، تو وہ بل چھوڑ کر اکیلے مرنے کے لیے چلے جاتی ہیں۔
تاہم نو عمر چونٹیاں جنہیں پپیے کہا جاتا ہے ایک طرح کے خول جسے کوکون کہاجاتا ہے ان میں ہوتی ہیں اور کالونی سے باہر نہیں جاسکتیں اور نہ ہی سماجی دوری اختیار کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیماری کی صورت میں چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، تحقیق
سائنسدانوں کے مطابق جب یہ پپیے شدید بیمار ہوتے ہیں، توان میں ایک کیمیائی تبدیلی واقع ہوتی ہے جس سے ایک مخصوص بو جسے لیسیس نیگلیکتس کہاجاتا ہے پیدا ہوتی ہے جبکہ وہ اس بو کو اس وقت خارج کرتی ہے جب کام کرنے والی چونٹیاں قریب ہوتی ہیں تاکہ وہ اس بو کی موجودگی میں اپنا رد عمل دے سکیں۔
اس کے بعد بالغ کام کرنے والی چونٹیاں جمع ہو کر، کوکون ہٹا کر، پپیے میں سوراخ کرتی ہیں اور اس میں زہر داخل کرتی ہیں، یہ زہر ایک صفائی کے مادے کے طور پر کام کرتا ہے، جو نہ صرف کالونی کو خطرے میں ڈالنے والے جراثیم کو مار ڈالتا ہے بلکہ پپیے کو بھی، یہ ایک قربانی اور فلاحی عمل جو یہ دوسروں کو بچانے کے لیے انجام دیتی ہیں۔
تاہم حیرت انگیز طور پر جب ملکہ چونٹی کوکون میں ہوتی ہے اور بیمار ہوجاتی توہ اس طرح کی بو خارج نہیں کرتی، سائنسدانوں کے مطابق ملکہ پپیے کے پاس ورکنگ پپیوں کے مقابلے میں کہیں بہتر مدافعتی نظام ہوتا ہے، اور اس لیے وہ انفیکشن کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس طرح کا کوئی سگنل نہیں دیتی۔




















