Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات؛ دفترخارجہ کا لاعلمی کا اظہار

ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ

اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مذاکرات سے متعلق دفتر خارجہ نے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، ان مذاکرات سے متعلق ہمیں کچھ علم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاک افغان سرحد کھولنے سے عام شہریوں اور بارڈر سیکیورٹی گارڈز کا قتل عام ہوتا ہے تو سرحد بند رہنا بہتر ہے، سرحد کھولنے سے اپنے عوام اور شہریوں کو تحفظ زیادہ اہم ہے، افغانستان امدادی قافلہ جانے یا نہ جانے کے حوالے سے علم نہیں، تاہم امدادی قافلہ بھیجنے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں خوراک دوسرے میں ادویات اور تیسرے مرحلے میں دیگر سامان بھجوایا جا رہا ہے، پاکستان افغان عوام کے حوالے سے مسائل نہیں رکھتا، افغان عوام ہمارے بہنیں بھائی ہیںْ

انکا کہنا تھا کہ بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کل ہوگی، یہ واقعہ آج بھی گہری تشویش اور دکھ کا باعث ہے، تاریخی بابری مسجد کا انہدام عدم برداشت اور مذہبی امتیاز کے خلاف کھڑا ہونے والوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مذہبی ورثے اور مقدس مقامات کا تحفظ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، مسلم مذہبی علامتوں اور تاریخی ورثے کو نقصان پہنچانے کے ہر عمل کا شفاف احتساب ضروری ہے، کسی بھی مقدس مقام کی بے حرمتی مذہبی مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی مسلمانوں کے احساس محرومی اور ذہنی اذیت پر گہری تشویش ہے، ریاستی سرپرستی نے ہندو فاشسٹ تنظیموں کو مزید دلیر بنا دیا ہے، وہ بھارتی مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی مکمل حاشیہ بندی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

مزید پڑھیں؛ پاک افغان مذاکرات میں پش رفت، دفتر خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی

طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، عالمی برادری اور متعلقہ اقوام متحدہ ادارے مسلم مذہبی ورثے کے تحفظ کے لیے عملی کردار ادا کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے اندرونی اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کے تحفظ کے عزم کو دہراتا ہے، بابری مسجد کی شہادت کی یاد مسلمانوں کے دکھ اور عالمی ضمیر کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

انکا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت سے مطالبہ ہے کہ عدم برداشت کے بجائے رواداری اور شمولیت کو فروغ دے اور تمام مذاہب کے شہریوں کے برابر حقوق یقینی بنائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میانمار میں 38 پاکستانیوں کی بازیابی کا معاملہ ہمارے ریڈار پر ہے، ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں، ہمارے تھائی لینڈ اور میانمار کے دونوں مشن اس حوالے سے رابطے میں ہیں، پاکستان تھائی لینڈ اور میانمار کی حکومتوں سے رابطے میں ہے، ہم ان پاکستانیوں کی باحفاظت واپسی کے لیے کوششیں کررہے ہیں، اسرائیل سے پاکستان کا اس وقت کوئی رابطہ نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں