Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

قوالی کے بے تاج بادشاہ عزیز میاں کو بچھڑے 25 برس بیت گئے

عزیز میاں کو شاعری پڑھنے میں کچھ ایسی مہارت حاصل تھی جو سامعین پر گہرا اثر چھوڑ جاتی تھی۔

بارعب آواز، منفرد انداز اور پاکستان کے مقبول ترین قوال عزیز میاں کو بچھڑے 25 برس بیت گئے ہیں۔

عزیز میاں قوال 17 اپریل 1942ء کو دہلی میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام عبدالعزیز تھا اور میاں ان کا تکیہ کلام تھا، جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے، جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔

انہیں خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا اور ان کے کلام اللہ ہی جانے کون بشر ہے اور یا نبی یا نبی جیسی قوالیاں آج بھی بے حد مقبول ہیں۔

عزیز میاں کی قوالیوں میں زیادہ توجہ کورس گائیکی پر دی جاتی تھی جس کا مقصد قوالی کے بنیادی نکتہ پر زور دینا تھا۔

عزیز میاں کو شاعری پڑھنے میں کچھ ایسی مہارت حاصل تھی جو سامعین پر گہرا اثر چھوڑ جاتی تھی۔

مزید پڑھیں؛ مشہور قوال عزیز میاں کی 24ویں برسی 

عزیز میاں کی مقبول ترین قوالیاں ’میں شرابی میں شرابی‘ (یا ’تیری صورت‘) اور ’اللہ ہی جانے کون بشر ہے‘ شامل ہیں۔

عزیز میاں کا انتقال 6 دسمبر 2000ء کو ایران میں یرقان کی وجہ سے ہوا، انہیں حضرت علی کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر ایرانی حکومت نے قوالی کے لیے مدعو کیا تھا۔

آپ کو بمطابق وصیت ان کے مرشد طوطاں والی سرکار ملتان کے پہلو میں دفن کیا گیا۔