بنگلہ دیشی صحافی انیس عالمگیر کی گرفتاری: عالمی ادارے نے تشویش ظاہر کردی۔سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ ان پر عائد تمام دہشتگردی کے الزامات کو فوری طور پر ختم کیا جائے ۔
عالمی ادارے نے بنگلہ دیشی صحافی کو غیرمشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بنگلہ دیشی حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا گیاکہ وہ میڈیا کو قومی سلامتی کے قوانین کے تحت نشانہ بنانے کاسلسلہ بند کریں۔
یہ واقعہ 15 دسمبر کو پیش آیا۔ جب انیس عالمگیر اور دیگر3افراد کے خلاف انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کے تحت تفتیش شروع کی گئی۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹاک شوز اور سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کیا۔ کالعدم عوامی لیگ پارٹی کو دوبارہ فعال کرنے کی سازش کی۔
اس معاملے میں مقامی میڈیا رپورٹس نے تفصیلات فراہم کی ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوراً انیس عالمگیر کو رہا کرے اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے۔
انیس عالمگیر
انیس عالمگیرجو کہ ایک تجربہ کار جنگی نامہ نگار ہیں اور عراق و افغانستان کی جنگوں کی رپورٹنگ کر چکے ہیں۔
ان کو 14 دسمبر کو ڈھاکہ میں پولیس نے ایک احتجاجی تحریک کے منتظم کی شکایت کے بعد گرفتار کیا۔
یہ تحریک پچھلے برس جولائی میں شروع ہوئی جس کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجدکی حکومت کومستعفی ہونا پڑا تھا۔
سی پی جے کے مطابق اگر انیس عالمگیر کو مجرم قرار دیا گیا تو انہیں عمر قید اور بھاری جرمانوں کا سامنا ہو سکتاہے۔
ادارے نے یہ بھی کہا کہ انہیں ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کس شق کے تحت انیس عالمگیر پر مقدمہ درج کیا گیا۔ کیونکہ ایف آئی آر کی کاپی دستیاب نہیں۔
حالات مزید کشیدہ
بنگلہ دیش میں صحافیوں کے لیے حالات مزید کشیدہ ہو چکے ہیں۔ اس سال فروری میں کم از کم 17 صحافیوں پر تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
سی پی جے نے اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ سیکیورٹی قوانین کے تحت صحافیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ ہوا۔


















