Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

آسٹریلیا میں نفرت انگیز تقاریر کے خلاف سخت قوانین کا اعلان

ان قوانین کا مقصد یہود مخالف جذبات اور تشدد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے

سڈنی: آسٹریلوی وزیراعظم نے نفرت انگیز تقاریر اور نفرت پھیلانے والے مذہبی مبلغین کے خلاف سخت قوانین متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ہے.

عالمی میڈیا کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے بانڈی بیچ حملے کے بعد نفرت انگیز تقاریر اور نفرت پھیلانے والے مذہبی مبلغین کے خلاف سخت قوانین متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ان قوانین کا مقصد یہود مخالف جذبات اور تشدد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

وزیراعظم نے جمعرات کو بتایا کہ وفاقی حکومت نفرت انگیز تقاریر سے متعلق قوانین کو نمایاں طور پر مضبوط کرے گی، جن میں مذہبی مبلغین کو بھی نشانہ بنایا جائے گا، جبکہ ایسے افراد کے ویزے منسوخ یا مسترد کرنے کے لیے نئے اختیارات دیے جائیں گے جو “نفرت اور تقسیم” کو فروغ دیں۔

یہ اقدامات اتوار کو سڈنی میں ہنوکا تقریب پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد کیے گئے ہیں، جس میں 15 افراد جان سے گئے، جن میں 10 سالہ میٹیلڈا بھی شامل تھی۔

انتھونی البانیز نے اعتراف کیا کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد آسٹریلیا میں یہود مخالف واقعات کے تدارک کے لیے مزید اقدامات کیے جا سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہود مخالف نفرت کے خاتمے کے لیے جیلین سیگل کے منصوبے کی مکمل حمایت کی ہے، تاہم 13 سفارشات پر عملدرآمد مرحلہ وار کیا جائے گا۔

نئے منصوبے کے تحت نفرت انگیز تقاریر کرنے والے مذہبی رہنماؤں کے لیے سخت سزا، تشدد پر اکسانے والی تقاریر پر جرمانوں میں اضافہ، آن لائن دھمکیوں اور ہراسانی میں نفرت کو سزا میں اضافی عنصر قرار دینا شامل ہے۔

اس کے علاوہ ایسے اداروں کی فہرست بنانے کا نظام تیار کیا جائے گا جن کے رہنما نسل پرستی یا تشدد کو فروغ دیتے ہوں۔

وزیراعظم نے عندیہ دیا کہ ان قوانین پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بھی بلایا جا سکتا ہے، تاہم مسودہ قانونی چیلنجز سے محفوظ بنانے کے لیے احتیاط سے تیار کیا جائے گا اور پارلیمنٹ کی وسیع حمایت حاصل کی جائے گی۔

ہوم افیئرز کے وزیر ٹونی برک کے مطابق نئے قوانین نفرت انگیز تقاریر پر مقدمہ چلانے کی حد کو کم کر دیں گے، کیونکہ ماضی میں کئی تنظیمیں قانون کی حد کے بالکل قریب رہتے ہوئے کارروائی سے بچ جاتی تھیں۔

وفاقی پولیس کمشنر کرسّی بیریٹ نے انکشاف کیا کہ “نفرت پھیلانے والے مبلغین” پہلے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر میں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد یہود مخالف واقعات میں اضافہ ہوا، جو بانڈی بیچ کے سانحے پر منتج ہوا۔

ان کے بقول یہ حملہ صرف یہودی برادری پر نہیں بلکہ آسٹریلوی طرزِ زندگی پر حملہ تھا۔

ادھر وزیر تعلیم جیسن کلیئر نے اعلان کیا کہ کاروباری رہنما ڈیوڈ گونسکی تعلیمی نظام میں یہود مخالف نفرت کے خاتمے کے لیے ٹاسک فورس کی سربراہی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے نفرت کے ساتھ پیدا نہیں ہوتے بلکہ یہ سکھائی جاتی ہے۔

ای سیفٹی کمشنر، جیلین سیگل اور وفاقی کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ آن لائن یہود مخالف نفرت سے نمٹنے کے لیے بھی سفارشات تیار کریں گے۔

متعلقہ خبریں