Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

مردہ امریکا زندہ کردیا، بائیڈن پالیسیاں دوبارہ نافذ ہونے نہیں دی جائیں گی، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے ڈپلومیٹک ریسپشن روم سے تقریبا 20 منٹ کا خطاب کیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے امریکا مردہ ہوچکا تھا، جس کو زندہ کردیا ہے، دوبارہ بائیڈن پالیسیاں نافذ ہونے نہیں دیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی شام وائٹ ہاؤس کے ڈپلومیٹک ریسپشن روم سے تقریبا 20 منٹ کا خطاب کیا، جس میں انہوں نے اپنی 2025 کی کارکردگی کا دفاع کیا اور سابق صدر جو بائیڈن کو مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ٹرمپ نے کہا کہ ایک سال پہلے امریکا مردہ تھا، ناکامیوں کے دہانے پرتھا لیکن ایک سال میں جو ہم نے حاصل کیا وہ کوئی حاصل نہیں کرسکا، ہم نے 10 ماہ میں 8 جنگیں رکوائیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے بی بی سی کے خلاف 10 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا

انہوں نے کہاکہ بائیڈن پالیسیاں دوبارہ نافذ ہونے نہیں دی جائیں گی،بائیڈن دور میں غیرقانونی امیگرینٹس نے نوکریاں لیں، ہماری انتظامیہ میں ساری نئی نوکریاں امریکا میں پیدا ہونےوالوں کو ملیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ  کا کہنا تھا کہ انہیں کرپٹ نظام ختم کرنے کا بھاری مینڈیٹ ملا ہے، امریکا میں غیرقانونی آمدورفت کا سلسلہ بندکردیا ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ  منشیات کا زمین اور سمندر کے راستےآنا 94 فیصد کم کردیا ہے

انھوں نے مزید کہا کہ گیارہ ماہ قبل مجھے ایک بحران وراثت میں ملا، اور میں اسے ٹھیک کر رہا ہوں۔

صدر ٹرمپ نے زیادہ تر وقت بائیڈن، پچھلے تجارتی معاہدوں، تارکین وطن اور “بدعنوان نظام” پر تنقید کرنے میں صرف کیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت فعال ڈیوٹی میں شامل 1.45 ملین فوجی ممبران کے لیے $1,776 کا “وارئیر ڈیویڈنڈ” فراہم کرے گی۔

یہ بونس کرنل اور اس سے کم رینک والے فوجی اہلکاروں کے لیے ہوگا، جبکہ ریزرو کے اہلکار بھی اس سے مستفید ہوں گے جو 30 نومبر تک 31 دن یا اس سے زیادہ فعال ڈیوٹی پر تھے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے وینزویلا کے تیل بردار جہازوں کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دے دیا

صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے صدر نے کہا کہ کیش سبسڈی براہِ راست عوام کو دی جانی چاہیے تاکہ لوگ اپنی مرضی کے مطابق صحت کی سہولیات خرید سکیں، نہ کہ انشورنس کمپنیوں کو۔

ٹرمپ نے اپنے تجارتی ٹیرف پالیسیوں کو سرمایہ کاری کے $18 ٹریلین کے حصول اور نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی بنیاد قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ “دنیا کا سب سے گرم ملک” بن چکا ہے اور جلد فیڈرل ریزرو کے نئے چیئر کا اعلان کریں گے جو کم سود کی شرح کے حامی ہوں گے، جس سے رہن کی ادائیگیوں میں کمی آئے گی۔

صدر نے مہنگائی میں کمی کا دعویٰ کیا، تاہم حالیہ سروے کے مطابق امریکی عوام میں صرف 33 فیصد افراد نے ٹرمپ کی اقتصادی کارکردگی کو تسلیم کیا ہے۔

خطاب میں نئے پالیسی اقدامات بہت کم پیش کیے گئے، جبکہ زیادہ تر وقت اقتصادی کامیابیوں کا دعویٰ کرنے اور مخالفین کو مورد الزام ٹھہرانے پر صرف ہوا۔

امریکی صدر کی یہ تقریر ایسے موقع پر سامنے آئی جب عوام میں مہنگائی اور اقتصادی صورتحال کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے اور ریپبلکن پارٹی آئندہ انتخابات کے لیے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔