لندن: انگلینڈ میں ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے حکومت کی حالیہ پیشکش کو مسترد کرنے کے بعد پانچ روزہ ہڑتال کا آغاز کر دیا ہے۔
ڈاکٹرز کی جانب سے شروع کی گئی اس پانچ روزہ ہڑتال کا مقصد تنخواہ اور ملازمتوں سے متعلق طویل مدتی تنازع حل کرنا ہے۔
برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن (BMA) اور وزیرِ صحت ویس اسٹریٹنگ نے منگل کو آخری کوشش کی کہ معاہدہ طے ہو جائے، لیکن مذاکرات ناکام رہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی ہڑتال پیر کی صبح 7 بجے تک جاری رہے گی۔
مزید پڑھیں: مشرقی برطانیہ کے گاؤں بارنہم میں 4 لاکھ سال پرانی آگ کے شواہد دریافت
حکومت کی پیشکش کے مطابق تربیتی مقامات کی تعداد بڑھا دی جاتی تاکہ نوجوان ڈاکٹر اپنی منتخب میڈیکل اسپیشلٹی میں تربیت حاصل کر سکیں، لیکن موجودہ مالی سال میں تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا جاتا۔
تاہم ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے BMA کے سروے میں اس پیشکش کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا، جہاں 55,000 ریزیڈنٹ ڈاکٹروں میں سے 35,107 نے حصہ لیا اور 83 فیصد نے ہاں نہیں کہا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مارچ 2023 کے بعد ڈاکٹرز کی جانب سے کی گئی یہ 14ویں ہڑتال ہے۔
BMA کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کمیٹی کے چیئر ڈاکٹر جیک فلیچر نے کہا کہ ڈاکٹرز یہ واضح کر رہے ہیں کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ضروریات کے لیے کھڑے ہیں اور اگر حکومت تنخواہوں میں اضافے اور نئی ملازمتیں فراہم کرے تو مزید ہڑتال کی ضرورت نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کو امریکی کنٹرول سے آزاد میڈیا کی ضرورت: نئی بحث چھڑ گئی
این ایچ ایس کے رہنماؤں کو ہڑتال کے اثرات کی فکر ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کی نیشنل میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر میگھانہ پانڈت نے کہا: “یہ ہڑتال اس وقت ہو رہی ہے جب این ایچ ایس پر فلو کے مریضوں کے ریکارڈ بوجھ کے باعث دباؤ بڑھ گیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ عملہ محفوظ طبی سہولت فراہم کرنے کے لیے اضافی کوشش کرے گا، لیکن پچھلی ہڑتالوں کے مقابلے میں اس بار زیادہ مریض متاثر ہوں گے اور اسٹاف اپنے کرسمس تعطیلات بھی نہیں منا سکیں گے۔
وزارت صحت کے ترجمان نے کہاکہ وزیرِ صحت اور حکام نے BMA ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کمیٹی کے ساتھ ملاقات کی تاکہ اس ہفتے کی ہڑتال روکی جا سکے۔ ہر ممکن کوشش کی گئی، لیکن کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔
انھوں نے کہا کہ اب تمام توجہ این ایچ ایس ٹیم کے ساتھ کام کر کے ہڑتال کے اثرات کو کم کرنے پر مرکوز ہے۔



















