نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان واضح کرچکا ہےکہ پانی روکنایا اسکا رخ موڑنا جنگی اقدام تصور ہوگا۔
نائب وزیراعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدام عالمی قانون اور ویانا کنونشن کے آرٹیکل 26 کی خلاف ورزی ہے، معاہدے کے تحت ضروری ڈیٹا اور معلومات پاکستان کوفراہم نہیں کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 اپریل تا21 مئی اور 7 تا 15 دسمبر 2025 پانی کے بہاؤ میں شدید اتار چڑھاؤ آیا، بھارت غیرقانونی ڈیموں کی تعمیر جاری رکھےہوئے ہے، سندھ طاس معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کااہم ذریعہ ہے، بھارت کی جانب سے تنازعات کے حل سے فرار عالمی قوانین کی نفی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟ بھارت یکطرفہ ختم نہیں کرسکتا!
اسحاق ڈار نے کہا کہ جون اور اگست 2025 میں ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے کی حیثیت برقرار قرار دی ہے، سندھ طاس معاہدہ نافذالعمل اورفریقین پراس کی پاسداری لازم ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارتی وزیرداخلہ نے معاہدہ بحال نہ کرنے اور پانی کارخ موڑنےکا اعلان کیا، بھارت نے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا اور مشترکہ نگرانی کا عمل روک رکھا ہے، بھارتی اقدامات پرپاکستان کوسیلاب اورخشک سالی کے خطرات س ےدوچار ہونا پڑا۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان واضح کرچکاہےکہ پانی روکنایا اسکارخ موڑنا جنگی اقدام تصورہوگا، بھارتی آبی اقدامات انسانی بحران کو جنم دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔



















