ٹرمپ کی کمپنی گوگل کی حمایت یافتہ سوشل میڈیا فرم میں ضم کردی گئی ۔ ٹرمپ کے میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ نے فیوژن انرجی نے ٹرائی الفا انرجی کے ساتھ معاہدہ کرلیا۔
کمپنی کے کرپٹو کرنسی، رئیل اسٹیٹ، اور موبائل سروسز کے شعبے کے بعد اب انرجی کے شعبے کا اضافہ ہوگیا۔
ٹیکنالوجی انڈسٹری کی بڑھتی ہوئی بجلی ضروریات کے پیش نظر جوہری توانائی میں دوبارہ دلچسپی پیدا ہو چکی۔
اس میں بند کیے گئے ری ایکٹرز کو دوبارہ چلانا، موجودہ پلانٹس کی توسیع ہے۔ مستقبل میں اسمال ماڈیولر ری ایکٹرز کے معاہدے شامل ہیں۔
تاہم نیوکلیئر فیوژن اب تک تجارتی سطح پر قابل عمل ری ایکٹر فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
View this post on Instagram
ٹرائی الفا انرجی کی پس منظر
ٹرائی الفا انرجی ایک طویل عرصے سے گوگل ریسرچ کے ساتھ فیوژن سائنس پر کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی کے سرمایہ کاروں میں شیورون اور سومیٹومو کارپوریشن آف امیریکاز شامل ہیں۔
1998 میں قائم ہونے والی یہ کمپنی انرجی اسٹوریج کے کاروبار کے ساتھ ساتھ لائف سائنسز یونٹ بھی چلاتی ہے۔
جو کینسر کے علاج کے لیے حیاتیاتی بنیادوں پر ریڈیوتھراپی تیار کرتی ہے۔
معاہدے کی شرائط
یہ معاہدہ دونوں کمپنیوں کے شیئر ہولڈرز کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔ کیونکہ معاہدہ مکمل ہونے کے بعد دونوں کمپنیاں مشترکہ ادارے میں تقریباً 50 فیصد کے مالک ہوں گی۔
یہ معاہدہ وسط 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ ٹرمپ میڈیا اینڈ ٹیکنالوجی گروپ ایک ہولڈنگ کمپنی کے طور پر کام کرے گا۔
جس کے تحت ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم، ٹی اے ای پاور سلوشنز اور ٹی اے ای لائف سائنسز شامل ہوں گے۔
شیئرز میں اضافے کی توقع
دریں اثنا اس معاہدے کے اعلان کے بعد، پری مارکیٹ ٹریڈنگ میں ٹرمپ میڈیا کے حصص میں 33 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
رواں سال کمپنی کے شیئرز مجموعی طور پر تقریباً 70 فیصد کمی کا شکار رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹی اے ای کو سیاسی سطح پر مضبوط حمایت حاصل ہونے کی توقع ہے۔جس کی وجہ سے اس دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔



















