Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

ناروے کی گرین ٹرانزیشن سامی ثقافت کے لیے خطرہ بن گئی

ناروے میں قابلِ تجدید توانائی کے منصوبے ماحول دوست معیشت کی طرف پیش رفت کے طور پر پیش کیے جا رہے ہیں

اوسلو:  ناروے میں قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کو مقامی سامی برادری نے اپنی تہذیب و ثقافت کے لیے خطرناک قرار دے دیا ہے۔

ناروے میں قابلِ تجدید توانائی کے منصوبے ماحول دوست معیشت کی طرف پیش رفت کے طور پر پیش کیے جا رہے ہیں۔

تاہم مقامی سامی برادری کا کہنا ہے کہ یہی منصوبے ان کی زمینوں، روزگار اور صدیوں پرانی ثقافت کے لیے سنگین خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ناروے نے دنیا کا پہلا ’’چارجنگ ہائی وے‘‘ متعارف کرادیا

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سامی برادری سے تعلق رکھنے والے ایک ہرن پالنے والے نے خبردار کیا ہے کہ ہوا اور شمسی توانائی کے بڑے منصوبے چرائی کے روایتی علاقوں کو محدود کر رہے ہیں، جس کے باعث ہرن پالنے کا قدیم پیشہ متاثر ہو رہا ہے۔

سامی عوام کا کہنا ہے کہ یہ صرف معاشی مسئلہ نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ زندگی اور ثقافتی شناخت کے خاتمے کا خدشہ ہے۔

سامی رہنماؤں کے مطابق ریاست ماضی میں بھی سامی ثقافت کو ختم کرنے کی کوششیں کرتی رہی ہے اور اب گرین ٹرانزیشن کے نام پر ایک بار پھر ان کی زمینوں پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ناروے کا قصبہ جہاں مرنا بھی قانوناً جرم ہے

ان کا کہنا ہے کہ ترقی کے منصوبے بناتے وقت مقامی آبادی سے مشاورت اور ان کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں میں مقامی اور دیسی برادریوں کے مفادات کو نظرانداز کیا گیا تو یہ ماحولیاتی انصاف کے اصولوں کے منافی ہوگا۔

سامی عوام مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت ترقی اور ماحول کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مقامی ثقافت اور روایتی معاش کو بچانے کے لیے بھی عملی اقدامات کرے۔