سان فرانسسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گاڑیوں کے لیے فیول ایفیشنسی معیار کم کرنے کی تجویز کو ماہرین نے انتہائی قیاس آرائی پر مبنی قرار دے دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف ماحولیاتی قوانین کمزور ہوں گے بلکہ الیکٹرک گاڑیوں میں کی گئی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی ضائع ہو سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ نے رواں ماہ اعلان کیا کہ گاڑیوں کے فیول معیار کو کم کر کے صارفین کو سستی گاڑیاں اور بڑی گاڑیوں کے انتخاب کی آزادی دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: جیفری ایپسٹین فائلز جاری، شدید سنسرنگ پر ٹرمپ انتظامیہ تنقید کی زد میں
مجوزہ پالیسی کے تحت نئی گاڑیوں کے لیے فیول ایفیشنسی 50.4 میل فی گیلن سے کم کر کے 34.5 میل فی گیلن کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام سے ایک نئی گاڑی کی قیمت میں ایک ہزار ڈالر تک کمی آ سکتی ہے اور امریکی آٹو انڈسٹری کو سہارا ملے گا۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ حقیقت پسندانہ نہیں۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی برکلے کے ماہر سیورین بورنسٹین کے مطابق امریکی کار ساز ادارے پہلے ہی پرانے قوانین کے تحت بھاری سرمایہ کاری کر چکے ہیں، ایسے میں صارفین کو بڑے مالی فائدے کی امید محض اندازہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق فیول قوانین میں نرمی اور امریکی صارفین کی بڑی گاڑیوں کی پسند کے باعث فورڈ موٹرز نے الیکٹرک گاڑیوں کے منصوبوں میں کمی کرتے ہوئے 19.5 ارب ڈالر کے نقصان کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ جنرل موٹرز کو بھی 1.6 ارب ڈالر کے مالی اثرات اور 3,400 ملازمتوں کے خاتمے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پالیسی تبدیلیوں سے امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں کی منتقلی مزید سست ہو جائے گی، جہاں پہلے ہی ای وی گاڑیاں مارکیٹ کے 10 فیصد سے بھی کم حصے پر مشتمل ہیں، جبکہ عالمی سطح پر یہ شرح 25 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی کمپنی گوگل کی حمایت یافتہ سوشل میڈیا فرم میں ضم
ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فیول معیار میں کمی سے نہ صرف ایندھن کے اخراجات بڑھیں گے بلکہ فضائی آلودگی، سانس اور دل کی بیماریوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
امریکن لنگ ایسوسی ایشن کے مطابق ٹرانسپورٹ سیکٹر امریکا میں فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ہے، جس کے اثرات بچوں پر خاص طور پر شدید ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب بعض آٹو تجزیہ کاروں کا مؤقف ہے کہ سخت ماحولیاتی قوانین سے آٹو انڈسٹری پر اضافی بوجھ پڑتا ہے اور نئی پالیسیوں سے صارفین کو زیادہ انتخاب اور کار ساز اداروں کو زیادہ منافع حاصل ہوگا۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ تیزی سے الیکٹرک گاڑیوں کی جانب بڑھ رہی ہے، اور اگر امریکی کمپنیاں اس رجحان سے پیچھے رہ گئیں تو انہیں چینی کار ساز اداروں سے سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے نئے فیول قوانین وقتی طور پر کچھ گاڑیاں سستی کر سکتے ہیں، لیکن طویل مدت میں یہ فیصلے نہ صرف صارفین بلکہ ماحول اور امریکی آٹو انڈسٹری کے مستقبل کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔


















