سردیوں میں چینی کی جگہ گُڑ کا استعمال کیسا ہے ؟ ماہرین نے بتادیا۔ گُڑ ایک روایتی قدرتی میٹھا ہے جو گنے کے رس سے تیار کیا جاتا ہے۔
اس کے فوائد اور نقصانات کا پلڑا یکساں ہے ۔ مٹھائیوں، حلووں، کھیر اور چائے میں گُڑ کا استعمال صدیوں سے کیا جارہا ہے۔ موسم سرمامیں تو گُڑ کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق سردیوں میں گُڑ کا استعمال نزلہ، زکام اور کھانسی کی بیماریوں میں کچھ حد تک مفیدہے ۔ کیونکہ اس میں قدرتی طور پر حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
کیا گُڑ صحت کے لیے مفید ہے؟
گُڑ، سفید چینی کے مقابلے میں کم پراسیس شدہ ہوتا ہے۔ اس میں کچھ ضروری غذائی اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔
گڑ میں وٹامن B1، B2، B6، وٹامن سی، آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیم اور کیلشیم پایا جاتا ہے۔
سادہ گُڑ میں فی 100 گرام کیلوریز کی مقدار تقریباً 380 سے 390 کے درمیان ہوتی ہے۔ جو چینی میں پائی جانے والی کیلوریز کی مقدار سے معمولی سی زیادہ ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق غذائیت کے لحاظ سے گُڑ اور چینی دونوں بنیادی طور پر سکروز پر مشتمل ہیں۔ کیلوریز بھی تقریباً یکساں ہوتی ہیں۔
گُڑ خون میں شوگر کی سطح کو چینی کی نسبتاً آہستہ بڑھاتا ہے ۔ اس لیے اس کا اعتدال سے استعمال زیادہ اہم ہے۔
سردیوں میں گُڑ کا استعمال کیوں مقبول ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ گُڑ جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ قوتِ مدافعت کو سہارا دیتا ہے اور خون میں ہیموگلوبن کی سطح بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ ہاضمے کے لیے مفید ہے اور گلے کی خراش یا کھانسی میں بھی آرام دے سکتا ہے ۔ بشرطیکہ اسے محدود مقدار میں استعمال کیا جائے۔
گُڑجسم کو ضروری منرلز اور وٹامنز فراہم کرتا ہے۔ ہاضمے کو بہتر بناتا ہے، جگر کو صاف رکھنے اور جسم سے زہریلے مادے خارج کردیتا ہے۔
قوتِ مدافعت بڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے اور فوری توانائی فراہم کرتا ہے۔
نقصانات
زیادہ مقدار میں گُڑ کھانے سے وزن بڑھ سکتا ہے کیونکہ اس میں کیلوریز زیادہ ہوتی ہیں۔
اگرچہ اس کا گلیسیمک انڈیکس چینی سے کم ہے پھر بھی یہ شوگر لیول کو متاثر کر سکتا ہے۔اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کو خاص احتیاط کرنی چاہیے۔
کچھ افراد میں گُڑ کے استعمال کے نتیجے میں الرجی یا معدے کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔




















