ماہرینِ فلکیات نے ناسا کی جدید جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے ایک غیر معمولی ستاروی نظام میں لیموں کی شکل کا ایک انوکھا سیارہ دریافت کر لیا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ سیارہ اپنی ساخت اور خصوصیات کے باعث ستاروں اور سیاروں کے درمیان فرق کو دھندلا کر سکتا ہے۔
یہ دریافت رواں ہفتے معروف سائنسی جریدے دی آسٹروفزیکل جرنل لیٹرز میں شائع ہونے والی تحقیق میں سامنے آئی ہے۔ یونیورسٹی آف شیکاگو سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے اس سیارے کو PSR J2322-2650b کا نام دیا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ سیارہ اپنے مرکزی ستارے سے تقریباً 10 لاکھ میل کے فاصلے پر گردش کر رہا ہے، جو زمین اور سورج کے درمیان فاصلے سے تقریباً 100 گنا کم ہے۔ اس سیارے کا ایک سال صرف 7.8 گھنٹوں پر مشتمل ہے، جو اسے اب تک دریافت ہونے والے تیز ترین گردش کرنے والے سیاروں میں شامل کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی نئی تصویر نے سائنسدانوں کو سر کھجانے پر مجبور کر دیا
ماہرین کے مطابق اس سیارے کا مرکزی ستارہ ایک پلسر ہے، یعنی ایک نہایت تیزی سے گھومنے والا نیوٹرون ستارہ، جس کی انتہائی شدید کششِ ثقل نے سیارے کی شکل کو بیضوی یا لیموں جیسا بنا دیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس سیارے کے ماحول میں ہیلیئم اور کاربن کی بڑی مقدار موجود ہے، جبکہ اس کی فضا میں انتہائی تیز ہوائیں بھی چل رہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ خصوصیات اسے اب تک دریافت ہونے والے سب سے عجیب و غریب سیاروں میں شامل کرتی ہیں۔
یہ دریافت کائنات میں موجود سیاروں کی اقسام اور ان کی تشکیل سے متعلق سائنس دانوں کی سمجھ بوجھ میں ایک اہم اضافہ قرار دی جا رہی ہے۔




















