اسلام آباد: بھارت کی مبینہ ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
ماہرین اور علاقائی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی مبینہ ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارت اپنی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے بیرونِ ملک ٹارگٹ کلنگ، دھمکیوں اور عدم استحکام کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے، جن کے اثرات پاکستان، کینیڈا، امریکا، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ممالک تک پھیل چکے ہیں۔
بنگلہ دیشی نوجوان رہنما عثمان ہادی کے قتل کے بعد ایک اور سیاسی رہنما حسنات عبداللہ کو مبینہ طور پر بھارتی عناصر کی جانب سے کھلی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کے سابق افسران کی جانب سے سوشل میڈیا پر حسنات عبداللہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں سامنے آئی ہیں، جن میں گردن میں گولی مارنے جیسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات منظم نیٹ ورک اور ریاستی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اس سے قبل متعدد بار شواہد کے ساتھ بھارت کی مبینہ ریاستی دہشت گردی کو عالمی فورمز پر بے نقاب کر چکا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ہمسایہ ممالک میں مداخلت اور تشدد کی پشت پناہی نے خطے کو تصادم کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، جبکہ ہندتوا نظریے کے زیرِ اثر توسیع پسندانہ عزائم عالمی سطح پر عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں بیرونِ ملک واقعات نے ان الزامات کو مزید تقویت دی ہے۔ سڈنی حملے میں بھارتی شہریوں کے ملوث ہونے کی تصدیق، 2020 میں آسٹریلیا کی جانب سے بھارتی انٹیلی جنس سے منسلک اہلکاروں کی بے دخلی، اور کینیڈا و امریکا میں سکھ رہنماؤں پر حملوں کے معاملات نمایاں مثالیں ہیں۔
سابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو بھی بھارتی سفارتی نیٹ ورکس اور شرپسند عناصر کے روابط کو منظرِ عام پر لا چکے ہیں۔
کینیڈا میں ہردیب سنگھ نجر کے قتل کے بعد دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات طویل عرصے تک متاثر رہے، جبکہ امریکا میں سکھ فارجسٹس کے سربراہ کے قتل کی سازش میں ایک بھارتی شہری کی گرفتاری بھی رپورٹ ہو چکی ہے۔
سری لنکا میں تامل عسکریت پسندوں کی دہائیوں تک مبینہ بھارتی سرپرستی کو بھی بدترین خانہ جنگی کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کے اندر بھی اقلیتیں ریاستی تشدد سے محفوظ نہیں رہیں؛ منی پور میں مسیحی برادری، کشمیر میں مسلمان آبادی اور مختلف فالس فلیگ آپریشنز اس کی مثالیں بتائی جاتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں نوجوان رہنما کا قتل مبینہ ڈیپ اسٹیٹ کی منظم عالمی دہشت گردی کا تسلسل ہے۔
آخر میں ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ عالم بھارت کی مبینہ ریاستی دہشت گردی کا سنجیدگی سے نوٹس لے، شفاف تحقیقات کرائے اور عالمی قوانین کے تحت مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ خطے اور دنیا کو مزید عدم استحکام سے بچایا جا سکے۔



















