غزہ: اسرائیلی فوجیوں نے انتہائی قریب سے گولی مار کر 16 سالہ فلسطینی لڑکے کو شہید کردیا، ویڈیو وائرل ہونے سے اسرائیل کا جھوٹ بے نقاب ہوگیا۔
اسرائی فورسز کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ لڑکے نے ان کی طرف پتھر پھینکا، جس کے بعد جوابی کارروائی میں لڑکے کو نشانہ بنایا گیا، تاہم سامنے آنے والی ویڈیو نے اسرائیلی فوج کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے۔
لحظة اعدام جنود الاحتلال الاسرائيلي للطفل ريان ابو معلا في بلدة قباطية شمال الضفة المحتلة ..
طفل فلسطيني أعزل ولم يهدد أمن جنود الاحتلال الاسرائيلي، ذنبه إنه كان ماشي بالشارع المؤدي لمنزله الفلسطيني وداخل بلدته الفلسطينية .. وكعادته الاحتلال، يقتل كل ما هو فلسطيني pic.twitter.com/sZbU0KJTvN
— أحداث الضفة (@News_Westbank) December 20, 2025
ویـڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے بلاجواز اور انتہائی قریب سے فائرنگ کرکے لڑکے کو موت کے گھاٹ اتارا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر قباطیہ کے علاقے السبعانہ میں اسرائیلی فوجیوں نے 16 سالہ فلسطینی نوجوان ریان محمد عبدالقادر ابو معلہ کو عین قریب سے گولی مار کر شہید کر دیا۔
اسرائیلی فوج ابتدا میں واقعے کو “دہشت گرد حملہ” قرار دیتی رہی، تاہم سامنے آنے والی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان کے ہاتھ سے فائرنگ سے پہلے کچھ بھی نہیں پھینکا گیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی 26 سیکنڈ کی سیکیورٹی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ریان ایک تنگ گلی سے دو اسرائیلی فوجیوں کی جانب بڑھتا ہے جو کونے کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔
جیسے ہی وہ کونے کے قریب پہنچتا ہے، ایک فوجی بندوق اٹھا کر پوائنٹ بلینک رینج سے فائر کرتا ہے، اور نوجوان پیچھے کی طرف گر کر شہید ہو جاتا ہے۔
ویڈیو میں فائرنگ سے پہلے کے 18 سیکنڈ واضح ہیں، جن میں کسی قسم کی چیز پھینکنے کا کوئی ثبوت نظر نہیں آتا۔ نوجوان کا بایاں ہاتھ جزوی طور پر اوجھل ضرور ہے، مگر اسرائیلی دعوے کی تصدیق نہیں ہوتی۔
بعد ازاں اسرائیلی میڈیا نے ایک تصویر شائع کی جس میں ایک ہاتھ کنکریٹ کا ٹکڑا پکڑے دکھایا گیا، تاہم اس تصویر کو ویڈیو میں موجود شخص سے جوڑنے کی تصدیق نہیں کر سکا۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید نوجوان کی شناخت ریان ابو معلہ کے طور پر ہوئی ہے، جبکہ اسرائیل اب بھی اس کی لاش روکے ہوئے ہے۔
فلسطینی ہلالِ احمر نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج نے ایمبولینس کو جائے وقوعہ تک پہنچنے سے روکے رکھا۔
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایمبولینس ایمرجنسی لائٹس کے ساتھ تقریباً 650 فٹ دور روک دی گئی۔
اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے مؤقف بدلتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی جس پر بلاک پھینکنے کا شبہ تھا، اسے گولی ماری گئی، واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
شہادت کے بعد ریان کے اسکول نے اتوار کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دیں اور امتحانات ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیے۔
اسی روز ایک اور واقعے میں جنین کے شمال میں سیلات الحارثیہ میں 22 سالہ احمد سعید زیاد کو بھی اسرائیلی فوج نے شہید کر دیا۔
یہ واقعات ایک بار پھر ثابت کرتے ہیں کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں، حتیٰ کہ بچوں کو بھی، بے رحمی سے نشانہ بنا رہی ہے، جبکہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔


















