سڈنی : آسٹریلیا کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملے سے متعلق سنسی خیز اور لرزہ خیز انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔
عدالت کی جانب سے جاری کی گئی اسٹیٹمنٹ آف الیجڈ فیکٹس (الزامی حقائق) کے مطابق بونڈی بیچ پر حملہ کرنے کے الزام میں نامزد بھارتی دہشتگرد ساجد اکرم اور اس کے بیٹے نوید اکرم نے حملے سے پہلے باقاعدہ تربیت لی۔
دستاویزات کے مطابق بھارتی دہشتگرد اور اس کے بیٹے نے آسٹریلیا کے دیہی علاقے میں اسلحہ چلانے کی باقاعدہ تربیت حاصل کی اور واردات سے چند لمحوں قبل ہجوم پر چار دیسی ساختہ بم بھی پھینکے، جو خوش قسمتی سے پھٹ نہ سکے۔
عدالتی دستاویز کے مطابق 50 سالہ بھارتی شہری ساجد اکرم اور 24 سالہ نوید اکرم کی ویڈیوز موجود ہیں جن میں دونوں کو رائفلیں تھامے، تکنیکی انداز میں حرکت کرتے اور شاٹ گنز سے فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
مجسٹریٹ کی جانب سے جاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ ویڈیوز اکتوبر میں ریکارڈ کی گئیں اور اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ حملے کی مہینوں پہلے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 14 دسمبر کو بونڈی بیچ پر ہونے والی فائرنگ میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام کے مطابق حملے کا ہدف یہودی خاندان تھے جو حنوکہ کی تقریب منا رہے تھے۔
بھارتی نژاد ساجد اکرم کو موقع پر پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جبکہ نوید اکرم پر دہشت گردی، 15 قتل اور 40 اقدامِ قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
عدالتی دستاویز کے مطابق فائرنگ شروع کرنے سے پہلے باپ بیٹے نے ہجوم پر چار دیسی ساختہ بم پھینکے، جن میں تین پائپ بم اور ایک ٹینس بال بم شامل تھا۔
اگرچہ یہ بم نہیں پھٹے، مگر دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام کارآمد (viable) تھے۔ مزید یہ کہ حملے کے لیے استعمال ہونے والی گاڑی کے ڈِگی میں ایک پانچواں مشتبہ بم بھی رکھا گیا تھا۔
دستاویز میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزمان نے ایسی ویڈیوز ریکارڈ کیں جن میں وہ مذہبی بنیادوں پر پرتشدد انتہا پسندی کے خیالات کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایک ویڈیو میں، داعش کے جھنڈے کی تصویر کے سامنے کھڑے ہو کر، دونوں نے “صیہونیوں کے خلاف بیانات” دیے اور بونڈی بیچ دہشت گرد حملے کے لیے اپنی نام نہاد توجیہ پیش کی۔
عدالتی دستاویز کے مطابق اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ ملزم اور اس کے والد نے اس دہشت گرد حملے کی نہایت باریک بینی سے کئی ماہ تک منصوبہ بندی کی۔
حملے سے پہلے ریکی اور تیاری
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملزمان 12 دسمبر کو بونڈی بیچ کے مقام پر گئے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں انہیں آرچر پارک کے قریب ایک فٹ برج پر چلتے ہوئے دیکھا گیا، جہاں سے دو دن بعد فائرنگ کی گئی۔
پولیس کے مطابق یہ عمل ریکی (Reconnaissance) اور منصوبہ بندی کا واضح ثبوت ہے۔
حملے کے بعد پولیس نے سڈنی کے مغرب میں بونی رِگ کے علاقے میں ایک گھر پر چھاپہ مارا، جہاں سے دو موبائل فون، دیسی ساختہ آتشیں اسلحہ، ایک لمبی کمان، 12 تیر اور نشان زدہ آیات والا قرآن برآمد ہوا۔
دستاویز کے مطابق ساجد اکرم کی اہلیہ نے پولیس کو بتایا کہ انہیں لگتا تھا کہ شوہر اور بیٹا جنوبی نیو ساؤتھ ویلز میں چھٹیاں منا رہے ہیں۔ نوید اکرم روزانہ فون کر کے بتاتا تھا کہ وہ دن بھر کیا کرنے والے ہیں۔
حملے کے اگلے دن پولیس نے کیمپسی میں کرائے کے ایک کمرے کا دروازہ توڑ کر داخل ہو کر 3D پرنٹ شدہ شاٹ گن پارٹس، بم بنانے کا سامان، کمان اور قرآن کے دو نسخے برآمد کیے، جن میں سے ایک میں ایک صفحہ خاص طور پر نشان زدہ تھا۔
پولیس کے مطابق نوید اکرم کو حملے کے دوران پیٹ میں گولی لگی اور اسپتال سے اس نے قانونی مشورے پر پولیس کو بیان دینے سے انکار کر دیا۔ ملزم کی اگلی پیشی اپریل میں متوقع ہے۔
یہ دستاویز بونڈی بیچ کے خونریز حملے کی ایسی تفصیلات سامنے لاتی ہے جو نہ صرف آسٹریلیا بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں۔



















