Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

ستارے کی ہلاکت نے بلیک ہول کے گرد وقت و خلا کے مڑنے کا راز کھول دیا

سائنس دانوں کو آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کے حق میں صدی بعد ٹھوس شواہد مل گئے۔

سن 2024 میں پیش آنے والا ایک غیر معمولی فلکیاتی واقعہ سائنس کی دنیا میں بڑی پیش رفت ثابت ہوا ہے، جہاں ایک ستارے کی ہلاکت نے پہلی بار واضح طور پر یہ ثابت کردیا کہ بلیک ہول اپنے گرد وقت اور خلا کے نظام کو موڑ دیتا ہے۔

ماہرینِ فلکیات کے مطابق یہ وہی مظہر ہے جس کی پیش گوئی ایک صدی قبل آئن اسٹائن نے اپنے نظریہ اضافیت میں کی تھی۔

یہ حیران کن واقعہ ایک دور دراز کہکشاں میں پیش آیا جو زمین سے تقریباً چار سو ملین نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔

وہاں موجود ایک دیوہیکل بلیک ہول جس کا حجم سورج سے پچاس لاکھ گنا زیادہ ہے، کے قریب ایک ستارہ آیا اور شدید کششِ ثقل کے باعث ٹکڑوں میں بٹ گیا۔

اس تباہی کے دوران خارج ہونے والی روشنی اور توانائی کو مختلف فلکیاتی آلات کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا۔

وقت و خلا کا مڑنا کیسے ثابت ہوا؟

ماہرین کے مطابق جب کوئی بہت بڑا جسم گردش کرتا ہے تو وہ اپنے اردگرد وقت و خلا کے تانے بانے کو بھی گھما دیتا ہے۔

زمین جیسے چھوٹے اجسام کے گرد یہ اثر نہایت کمزور ہوتا ہے تاہم بلیک ہول جیسے انتہائی طاقتور اجسام کے قریب یہ اثر نمایاں ہو جاتا ہے۔

ستارے کی تباہی کے بعد پیدا ہونے والی توانائی میں باقاعدہ وقفوں سے اتار چڑھاؤ نے اس مظہر کی واضح تصدیق کردی۔

توانائی کے اخراج میں حیران کن ہم آہنگی

تحقیق کے دوران یہ مشاہدہ سامنے آیا کہ تقریباً ہر بیس دن بعد توانائی کے اخراج میں غیر معمولی اضافہ اور کمی ہوتی رہی۔

مختلف اقسام کی شعاعوں میں بیک وقت ہونے والی یہ تبدیلیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بلیک ہول کے گرد موجود مادہ ایک لٹو کی طرح ڈول رہا تھا جو وقت و خلا کے مڑنے کا براہِ راست نتیجہ ہے۔

سائنس کے لیے ایک قدرتی تجربہ گاہ

ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ بلیک ہول کے گرد ہونے والے ایسے واقعات سائنسی تحقیق کے لیے قدرتی تجربہ گاہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ان کے ذریعے نہ صرف بلیک ہول کے رویّے کو بہتر طور پر سمجھا جاسکتا ہے بلکہ کششِ ثقل، وقت اور خلا کے بنیادی قوانین کی بھی تصدیق ممکن ہوتی ہے۔

آئن اسٹائن کے نظریے کی تاریخی تصدیق

سائنس دانوں کے مطابق یہ مشاہدہ آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت کے حق میں اب تک کے مضبوط ترین شواہد میں سے ایک ہے۔

اس دریافت سے یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ بلیک ہول نہ صرف مادے کو نگلتے ہیں بلکہ کائنات کے بنیادی ڈھانچے کو بھی متاثر کرتے ہیں۔