نائجیریا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نومبر میں ایک کیتھولک بورڈنگ اسکول سے اغوا کیے گئے مزید 130 اسکول بچوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
اس پیش رفت کے بعد آزاد کرائے گئے طلبہ کی مجموعی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ اعلان اتوار کو ایسے وقت میں سامنے آیا جب ہفتوں سے مغوی طلبہ کے انجام پر بے یقینی اور نائجیریا میں تاوان کے لیے اغوا کے بڑھتے ہوئے بحران پر تشویش پائی جا رہی تھی۔
صدارتی ترجمان کے مطابق نومبر میں مسلح افراد کی جانب سے اغوا کیے گئے بچوں میں سے اس سے قبل رواں ماہ 100 طلبہ کو رہا کروایا جا چکا تھا، جبکہ اب مزید 130 کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
صدارتی ترجمان سنڈے ڈیرے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں کہا کہ نائجر اسٹیٹ کے مزید 130 مغوی طلبہ بازیاب ہو گئے ہیں، اب کوئی بھی بچہ قید میں نہیں رہا۔
یہ واقعہ نومبر کے آخر میں پیش آیا تھا جب شمالی وسطی نائجیریا کی نائجر ریاست میں واقع سینٹ میری کوایجوکیشنل بورڈنگ اسکول سے سینکڑوں طلبہ اور عملے کے افراد کو اغوا کر لیا گیا تھا۔
یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب ملک ایک بار پھر بڑے پیمانے پر اغوا کی لہر کی لپیٹ میں تھا، جس نے 2014 میں چیبوک شہر سے بوکو حرام کے ہاتھوں اسکول طالبات کے اغوا کی تلخ یادیں تازہ کر دیں۔
نائجیریا اس وقت متعدد باہم جڑے سکیورٹی بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے، جہاں شمال مشرق میں شدت پسند گروہ سرگرم ہیں جبکہ شمال مغرب میں مسلح بینڈٹ گینگز اغوا اور تشدد میں ملوث ہیں۔
اس تمام واقعے کے دوران سینٹ میری اسکول سے اغوا کیے گئے افراد کی درست تعداد واضح نہیں رہی۔ ابتدا میں کرسچن ایسوسی ایشن آف نائجیریا (CAN) نے بتایا تھا کہ پاپیری نامی دیہی علاقے میں ہونے والے حملے کے بعد 315 طلبہ اور عملے کے افراد لاپتا ہیں۔
بعد ازاں تقریباً 50 افراد فوری طور پر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، جبکہ 7 دسمبر کو حکومت نے تقریباً 100 افراد کی رہائی ممکن بنائی۔



















