بلیک ہولز میں کیا ہوتا ہے ؟ اہم حیرت انگیز دریافتیں سامنے آگئیں ۔ حال ہی میں سائنسدانوں نے بلیک ہولز میں مادے کے گرنے کے عمل کو کامیابی کے ساتھ ماڈل کیا ہے۔
جسے بلیک ہولز کے مطالعے میں ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ تحقیق انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈی اور فلیٹیرن انسٹی ٹیوٹ کے سینٹر فار کمپیوٹیشنل ایسٹرو فزکس کی ٹیم نے کی۔
جنہوں نے دنیا کے سب سے طاقتور سپر کمپیوٹرز کا استعمال کرتے ہوئے بلیک ہولز میں مادے کے بہاؤ کو ماڈل کیا۔ یہ ماڈل ریئل دنیا کے ٹیلی اسکوپ کے مشاہدات سے بھی ہم آہنگ پایا گیا۔
بلیک ہولز کے مطالعے میں نیا ماڈل اور اس کے اثرات
یہ پہلی بار ہے کہ بلیک ہول کی اکریشن (مادے کے گرنے) کے سب سے اہم طبیعی عمل کو درست طور پر ماڈل کیا گیا۔اس تحقیق میں خاص طور پر ستارے کے ماس والے بلیک ہولز پر توجہ دی گئی۔
جو سورج کے تقریباً 10 گنا بڑے ہوتے ہیں۔ یہ بلیک ہولز وقت کے لحاظ سے تیزی سے بدلتے ہیں۔جس کا مطلب ہے کہ سائنسدان ریئل ٹائم میں ان کی تبدیلیوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
نئے ماڈل نے یہ دکھایا کہ مادہ کس طرح بلیک ہول کی طرف گھومتا ہے ۔ بلیک ہول کے گرد ایک تابکاری سے غالب شدہ ڈسک بنتی ہے جس میں شدید ہوائیں بھی شامل ہیں۔
یہ ہوائیں طاقتور جھکڑوں کی تشکیل میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق، یہ ماڈل صرف چھوٹے بلیک ہولز تک محدود نہیں ہے۔
بلکہ سپر ماسوِو بلیک ہولز اور ان کے ذریعے کہکشاؤں کی تشکیل کو سمجھنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
مستقبل میں اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہو سکتا ہے ۔ مختلف درجہ حرارت اور کثافت میں تابکاری مادے کے ساتھ کس طرح تعامل کرتی ہے۔
اس طرح کی معلومات ہمیں بلیک ہولز کے حوالے سے نئے زاویوں سے سمجھنے میں مدد دے سکتی ہیں ۔ کہکشاؤں کی تشکیل کے عمل کو بھی بہتر طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔
بلیک ہول کیا ہوتا ہے؟
بلیک ہول ایک ایسا فلکی جسم ہے جس کی کشش ثقل اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ روشنی بھی اس سے باہر نہیں نکل سکتی۔ جب ایک بہت بڑا ستارہ اپنی زندگی کے اختتام پر سکڑتا ہے۔
تو وہ انتہائی گھنے اور کم حجم والے نقطے میں تبدیل ہو جاتا ہے، جسے سنگلرٹی کہا جاتا ہے۔ بلیک ہول کے گرد ایک ایونٹ ہورائزن ہوتا ہے۔
جو ایک حد کی طرح کام کرتا ہے، جس سے اندر جانے والی کوئی بھی چیز واپس نہیں آ سکتی۔
بلیک ہول کے گرد موجود مادہ اکثر چکر لگاتے ہوئے ڈسک کی شکل میں جمع ہوتا ہے۔جو بہت زیادہ گرمی اور روشنی پیدا کرتا ہے۔
یہ روشنی دور دراز کے ٹیلی سکوپ سے دیکھی جا سکتی ہے۔ جس سے سائنسدان بلیک ہولز کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرتے ہیں۔




















