چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ میں ایک غیر معمولی اور دلچسپ مقدمہ سامنے آیا ہے جہاں ایک نوجوان نے اپنی منگیتر کے زیادہ کھانا کھانے پر نہ صرف منگنی ختم کر دی بلکہ عدالت سے دیے گئے تحائف اور اخراجات کی واپسی کا مطالبہ بھی کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ واقعہ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ نوجوان، جس کی شناخت ہی کے نام سے کی گئی ہے، نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اس کی منگیتر وانگ ضرورت سے زیادہ کھانا کھاتی تھی، جس کی وجہ سے اس کے خاندانی کاروبار کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق ہی اور وانگ کی ملاقات ایک رشتہ کروانے والے کے ذریعے ہوئی، جس کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کیا اور منگنی طے پا گئی۔ مقامی روایات کے مطابق ہی کے خاندان نے منگنی کے موقع پر وانگ کے خاندان کو 20 ہزار یوان ادا کیے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں آخری تین سینٹ کے سکے 8 لاکھ ڈالر میں نیلام
بعد ازاں دونوں شمالی چین کے صوبے ہیبی منتقل ہو گئے جہاں ہی کے خاندان کا مالاٹانگ ریستوران تھا، جو چین میں ایک مقبول اسٹریٹ فوڈ ہے۔ وانگ نے تقریباً چھ ماہ تک ریستوران میں کام کیا، تاہم اسی دوران دونوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہونا شروع ہو گیا۔
ہی کا کہنا تھا کہ ریستوران میں منتقلی کے بعد وانگ کا رویہ بدل گیا۔ اس کے مطابق وہ صرف آسان کام انجام دیتی تھی اور روزانہ گاہکوں کے لیے تیار کیا گیا کھانا خود کھا لیتی تھی، جس سے کاروبار اور خاندان کو نقصان پہنچا۔
کھانے کے معاملے پر بڑھتے ہوئے اختلافات کے باعث بالآخر منگنی ختم ہو گئی۔ اس کے بعد ہی نے عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے منگنی کی رقم کے ساتھ مزید 30 ہزار یوان کی واپسی کا مطالبہ کیا، جو اس کے مطابق اس نے تعلق کے دوران وانگ پر خرچ کیے تھے، جن میں کپڑے اور دیگر ذاتی اشیا شامل تھیں۔
عدالت میں وانگ نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ ہی کی گرل فرینڈ تھی، ملازمہ نہیں، اور تعلق کے دوران دیے گئے تحائف کی واپسی کا مطالبہ قانونی طور پر درست نہیں۔
عدالت نے وانگ کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے قرار دیا کہ ذاتی اخراجات اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ قابل قبول نہیں۔ تاہم عدالت نے یہ فیصلہ بھی سنایا کہ چونکہ دونوں کی شادی نہیں ہوئی تھی، اس لیے منگنی کی رقم کا نصف حصہ واپس کیا جائے گا۔




















